Featuredپنجاب

جو فوج سے لڑنے کے لیے نکل رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمن ہیں

لاہور : شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کےلیے کچھ بھی کرسکتی ہیں

پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا جس بحران سے گزرہی ہے اس میں پاکستان کی سالمیت، ترقی و بقا میں فوج کا کلیدی کردار ہے جو ملک کی فوج سے لڑنے کے لیے نکل رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمنوں کے کہنے میں ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کو بالکل ختم قرار نہیں دے سکتا، دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کےلیے کچھ بھی کرسکتی ہیں، جس کا نتیجہ ایک 10 سالہ بچے کو پتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن نے مدرسوں کو اکٹھا کرنا ہے اور ان مدارس کے طلبہ کو جھونکا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی 9 نشستیں ہیں، ان کی اپنی نشست نہیں ہے، وہ جتنا مرضیٰ دعویٰ کرلیا لیکن ان کا کچھ نہیں جانا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بین الاقوامی سازش کے تحت یہ سوچ رہا ہےکہ پاک فوج سوئی ہوئی ہے تو بھول جاؤ۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس ملک، قوم کو عدم استحکام میں داخل کرنے کی بھرپور کوشش ہے جبکہ ملک کی بہادر فوج کے خلاف ایک سازش ہورہی ہے جس میں غیر ملکی طاقتیں موجود ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاک فوج کا عزم مسمم ہے کہ دنیا ادھر سے ادھر ہوسکتی ہے لیکن پاکستان میں عدم استحکام پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اپنے سیاسی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن کو خبردار کیا کہ یہ نہ ہو کہ آپ ساری عمر پچھتائیں، روئیں اور ٹانگوں سے نیچے ہاتھ ڈال کر کانوں کو لگائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف واپس نہیں آئیں گے، وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی ایسا گیم دوبارہ بنے اور سعودی عرب والی نئی چال چلیں کہ ان کے لیے رعایت کا گیم ہوجائے۔

پیپلزپارٹی استعفیٰ نہیں دے گی کیونکہ ان کی پنجاب میں نشستیں بہت کم ہیں اور سندھ سے وہ مستعفی ہوگی تو انہیں اگلی مرتبہ سندھ بھی نہیں ملے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ہاتھ ہوا ہے تو اس مرتبہ ہتھوڑ ہوگا، گھبرائیں نہیں، ان کو کچھ نہیں ملتا، سورج مشرق سے مغرب میں نکل آئے لیکن فضل الرحمٰن، نواز شریف، آصف زرداری کی کوئی سیاست نہیں ہے۔

امریکی جریدے فارن پالیسی نے مودی حکومت کو ایک دہشت گرد اور انتہا پسند لوگوں سے مل کر دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات کرانے کی حکومت کہا ہے۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close