Featuredکھیل و ثقافت

میراڈونا ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک

عظیم فٹبالر ڈیاگو میراڈونا کو ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا۔

برازیل کے عظیم فٹبالر پیلے نے بھی میراڈونا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُمید ہے کہ ایک دن ہم آسمانوں میں ساتھ فٹبال کھیلیں گے۔

1986 کا ورلڈ کپ جیتنے والی ارجنٹینا کی ٹیم کے کپتان میراڈونا کا شمار فٹبال کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے اور انہیں جمعرات کو ان کے اہلخانہ اور قریبی دوستوں کی موجودگی میں بیلا وسٹا سمٹری میں سپرد خاک کردیا گیا۔

کئی دہائیوں تک کوکین کے نشے کی لت سے نبرد آزما رہنے والے فٹبالر بدھ کو 60 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے جس پر پوری دنیائے فٹبال سوگوار تھی۔

قبرستان کے باہر موجود میراڈونا کے مداح اور 63 سالہ ڈرائیور انتونیو اویلا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا تھا کہ میراڈونا کبھی نہیں مریں گے، مجھے لگتا تھا کہ انہیں ہماری طرح کبھی موت نہیں آئے گی لیکن میں اس شخص کے لیے بہت دکھی ہوں جس نے ہمیں بے انتہا خوشی دی۔

میراڈونا کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے بیونس آئرس میں ہزاروں افراد امڈ آئے جس کی وجہ سے کورونا وائرس سے نبرد آزما ہونے والے پولیس اور حکام کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔

اس موقع پر پولیس اور فٹبالر کے مداحوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس کو عوام کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کرنا پڑا۔

نیپلیس میں بھی میراڈونا کے چاہنے والوں نے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے منفرد انداز اپنایا اور تمام کھلاڑیوں نے ان کی 10 نمبر کی شرٹ پہن کر فٹبال میچ کھیلا۔

نیپلیس کی ٹیم نپولی کو میراڈونا نے دو مرتبہ اٹالین چیمپیئن بنایا تھا۔

بیونس آئرس میں میراڈونا کے سوگ میں صدارتی محل کا پرچم سرنگوں کردیا گیا تھا اور عوام صبح سے ہی اپنے پسندیدہ فٹبالر کے آخری دیدار کے لیے ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر جمع تھے۔

صدارتی محل سے نکل کر بیونس آئرس کی گلیوں، کوچوں اور بازاروں سے گزرتے ہوئے سخت سیکیورٹی حصار میں میراڈونا کے جسد خاکی کو قبرستان تک پہنچا گیا۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close