Featuredکھیل و ثقافت

روس پر اولمپکس اور اہم چیمپیئن شپ مقابلوں میں شرکت پر پابندی

 روس کو دو سال کے لیے کھیلوں کے اہم مقابلوں کی میزبانی کے لیے امیدوار بننے سے بھی روک دیا

عالمی ثالثی عدالت برائے کھیل نے روس کے خلاف سخت فیصلہ سناتے ہوئے اگلے دو اولمپکس میں یا اگلے برسوں میں کسی بھی عالمی چمپیئن شپ میں اپنا نام، جھنڈا اور ترانہ استعمال کرنے اور دو برس تک اہم مقابلوں کی میزبانی پر پابندی عائد کردی۔

رپورٹ کے مطابق عالمی ثالثی عدالت برائے کھیل نے اپنے فیصلے میں روس کو دو سال کے لیے کھیلوں کے اہم مقابلوں کی میزبانی کے لیے امیدوار بننے سے بھی روک دیا ہے۔

عدالت نے روسی ایتھلیٹس اور ٹیموں کو ٹوکیو اولمپکس اور بیجنگ ونٹر گیمز 2022 میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔

فیصلے کے مطابق روس کو ڈوپنگ یا مثبت ٹیسٹ کے مسائل نہ ہوں تو قطر میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ 2022 اور ورلڈ چمپیئن شپ میں شرکت کی اجازت ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق یہ پابندی ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) کی تجویز کردہ سزا سے 4 سال کم ہے۔

واضح رہے کہ روس پر ریاستی سطح پر ڈوپنگ میں ملوث ہونے کے الزامات لگے تھے اور گزشتہ برس ماسکو کی مذکورہ لیبارٹریوں کے معاملات واڈا کے حوالے کر دیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں واڈا نے لیبارٹری ڈیٹا میں ردوبدل کر کے اینٹی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی اور واڈا کو گمراہ کرنے پر روس کی اولمپکس اور ورلڈ چیمپیئن شپ میں متعدد کھیلوں میں شرکت پر 4 سال کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔

واڈا کی ایگزیکٹو کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا تھا کہ روس نے جعلی ثبوت پیش کر کے لیبارٹری ڈیٹا میں تبدیلی کی اور مثبت ڈوپ ٹیسٹ میں مددگار فائلز کو ڈیلیٹ کردیا۔

چار سالہ پابندی کے نتیجے میں روس کے ایتھلیٹس اولمپکس اور دیگر انٹرنیشنل مقابلوں میں اپنے جھنڈے اور ترانے کے بغیر شرکت کے اہل قرار پائے گئے تھے، اس سے قبل یہ طریقہ کار 2018 کے پیونک چینگ اولمپکس میں بھی اپنایا گیا تھا۔

واڈا کے اس فیصلے کو روسی حکام نے غیر منصفانہ اور روسی ایتھلیٹس کو روکنے کی مغرب کی بڑی سازش قرار دیا تھا۔

روس 2015 سے ڈوپنگ اسکینڈل کی زد میں ہے جہاں واڈا کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ روسی ایتھلیٹس نے ریاستی اداروں کی زیر سربراہی بڑے پیمانے پر ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کی۔

2014 کے سوچی گیمز کے بعد منظر عام پر آنے والے اسکینڈل کے سبب لگنے والی پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ دو اولمپکس مقابلوں میں بڑی تعداد میں روسی ایتھلیٹس شرکت نہیں کر سکے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close