Featuredدنیا

فلسطینی عوام نئے امریکی صدر کی نئی پالیسی پر خوش

رملہ : فلسطینی رہنماؤں نے جو بائیڈن کی جانب سے فلسطینی حکومت کے ساتھ تعلقات اور امداد بحالی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکہ کے قائم مقام سفیر رچرڈ ملز نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ مکمل طور پر سفارتی تعلقات کی بحالی اور اقتصادی اور انسانی امداد کو بحال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ نے روک رکھا تھا۔

اس حوالے سے فلسطینی حکومت کے ترجمان ابراہیم ملحم کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس اور وزیراعظم اشتية نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں دو ریاستی حل کے لیے امریکی حمایت اور اسرائیل اور فلسطین کے مابین مذاکرات کی طرف واپسی کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قیادت مذاکرات کی بحالی کی خواہاں ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مبنی اور ان بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں اور جو اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ابراہیم ملحم نے مزید کہا کہ ہم بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عالمی فریقوں کی مدد سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم کوئی بھی ایسا حل جس میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے معاہدوں کے مطابق فلسطینی حقوق شامل نہیں ہوں گے وہ ناکام ہوگا۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سینیئر ممبر واصل ابو یوسف کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام سمجھتے ہیں کہ بائیڈن انتطامیہ نے ٹرمپ کی پالیسیوں کو ختم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے جبکہ وہ اسرائیل کے لیے جاری غیر متزلزل حمایت کے بارے میں بھی آگاہ ہے۔

فلسطینی رہنماؤں کی جانب سے ٹرمپ انتطامیہ کی پالیسیوں کو مسترد کرنے کے بعد جو وہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی لوگوں کے حقوق کو تسلیم نہیں کرتی اور پچھلے عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں فلسطینی اتھارٹی کی200 ملین ڈالر اور ساڑھے تین سو ملین ڈالر سے زائد کی انسانی امداد روک دی تھی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close