Featuredدنیاپاکستان

ریحام خان کی تمام 8 اشاعتوں میں توہین آمیز مواد موجود ہے

لندن: ذلفی بخاری نے روزویلٹ ہوٹل سے متعلق ریحام خان کی طرف سے الزامات عائد کرنے پر برطانوی عدالت سے رجوع کیا تھا

وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور براڈ کاسٹر ریحام خان کے کیس کی سماعت مسز جسٹس کیرن اسٹین نے کی۔
ابتدائی سماعت میں یوٹیوب براڈ کاسٹ میں بدعنوان اور بےایمان قرار دینے کے چار الزامات اور چار ٹوئٹس اور ری ٹوئٹس توہین آمیز قرار پائیں۔

ریحام خان کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد میں قومی اثاثوں کی فروخت کے معاملے کو اٹھایا۔

مسز جسٹس کیرن اسٹین نے ریحام خان کی وضاحت تسلیم نہیں کی اور ذلفی بخاری کے مؤقف کو قبول کیا۔
6 دسمبر 2019 کو ریحام خان نے یو ٹیوب براڈ کاسٹ میں الزام لگایا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل کی فروخت میں ذلفی بخاری کا مفاد ہے۔
ریحام خان نے یہ بھی کہا تھا کہ قومی اثاثے ذلفی بخاری جیسے لوگوں کی مدد کے لیے فروخت کیے جا رہے ہیں جو کہ ڈکیتی ہے۔
ذلفی بخاری کے وکیل کلیئر اوورمین نے کیس کو ’چیز لیول ون‘ انتہائی توہین آمیز قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: روزویلٹ ہوٹل کیلیے125ملین ڈالرکی منظوری دیےجانےکاامکان

ریحام خان کا مؤقف تھا کہ ذلفی بخاری کی حیثیت کو نقصان پہنچا یا نہیں پہنچا، جو کہا وہ عوامی مفاد کے لیے تھا، اس لیے ’چیز لیول تھری” لگایا جائے۔

ریحام خان کا کہنا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل سے متعلق معلومات ان اطلاعات پر مبنی تھیں جن پر ایوی ایشن منسٹر نے ٹاسک فورس کے قیام سے انکار کیا تھا۔

جسٹس کیرن اسٹین نے ریمارکس دیئے کہ ریحام خان کی تمام 8 اشاعتوں میں توہین آمیز مواد موجود ہے۔

جج نے ایک پرائیوٹ چینل کے خلاف جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کے کیس جیتنے کا حوالہ بھی دیا۔

فاضل جج کا کہنا تھا کہ وہ مقدمہ، اردو زبان کے براڈ کاسٹرز کے حوالے سے کیسز کے لیے رہنمائی فراہم کرتا رہے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close