Featuredاسلام آباد

پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنان ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈالیں اور خود کو منظم کریں

اسلام آباد:عمران خان کے مقابلے میں بلاول اور مریم نواز کی حیثیت سیاسی بونوں جیسی ہے

فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے طاقتور بلدیاتی نظام کا وعدہ پورا کیا، ماضی کے بلدیاتی انتخابات میں چیف منسٹرز کو ڈکٹیٹر بنا کر بٹھا دیا جاتا تھا، خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے 17 تحصیل نشستوں پر کامیابی حاصل کی
وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ کئی جگہوں پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کے مد مقابل جماعتوں کا موازنہ کیا جائے تو پنجاب میں پی ٹی آئی کا مقابلہ ایک پارٹی سے، سندھ میں دوسری اور خیبر پختونخوا میں کسی تیسری جماعت سے ہے، عمران خان کے مقابلے میں بلاول اور مریم نواز کی حیثیت سیاسی بونوں جیسی ہے۔

پا کستا ن تحریک انصاف کا ووٹ بینک مختلف نہیں، عمران خان نے طاقتور بلدیاتی نظام کا جو وعدہ کیا، عمران خان اور پی ٹی آئی کی مقبولیت اب بھی موجود ہے۔

پاکستان کو بلاول اور مریم کے حوالے نہیں کیا جا سکتا،
خیبر پختونخوا کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے چار چار لوگوں نے کئی جگہوں پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا، پی ٹی آئی کے امیدواروں اور ان آزاد امیدواروں کے ووٹوں کو یکجا کرلیں تو یہ ووٹ بینک پاکستان تحریک انصاف کا ہی ہے،خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات سے ایک بات ثابت ہو گئی ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے علاوہ بھی خیبر پختونخوا میں دیگر علاقائی جماعتوں کا ووٹ بینک موجود ہے.

یہ بھی پڑ ھیں : پولیس اور انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کوتقریب میں شرکت سے روک دیا

اگر پی ٹی آئی میں ٹکٹس کی تقسیم درست کرلی جائے اور ایک امیدوار پی ٹی آئی کا الیکشن لڑے تو ووٹ بینک کا درست اندازہ ہو جائے گا کہ ہمارا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا. بلدیاتی انتخابات میں ہر تحصیل الیکشن میں دو دو، تین تین ایم این ایز اور ایم پی ایز موجود ہوتے ہیں، جب تک وہ اکٹھے نہیں ہوں گے تو ووٹ بینک بھی اکٹھا نہیں ہو سکتا،بلدیاتی انتخابات کے نظام میں ان کا اکٹھا ہونا ہی مشکل ہے۔

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں، میکنزم پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے لیکن ان انتخابات سے پی ٹی آئی کی غیر مقبولیت ظاہر نہیں ہوتی۔ بلدیاتی انتخابات کا معاملہ مقامی ایشوز پر ہوتا ہے، اس میں قومی رنگ نہیں ہوتا، اس میں اختلافات بھی شامل ہوتے ہیں اس کے علاوہ ان انتخابات میں عام انتخابات کی طرح پارٹی کی لیڈر شپ بھی موجود نہیں ہوتی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close