اسلام آبادسندھپاکستانپنجاب

پیٹرولیم سیکٹر میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف

(24 مارچ2021ء) پیٹرولیم سیکٹر میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا انکشاف ہوگیا ،، اوگرا نے بعض آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو خلاف ضابطہ عبوری لائسنسز پر کام کرنے کی کھلی چھوٹ دی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق ملک میں اس وقت 58 آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اسمگلنگ یا بدعنوانی میں ملوث ہیں جب کہ صرف 8 آئل مارکیٹنگ کمپنیاں 92 فیصدصارفین کو پٹرولیم مصنوعات فراہم کررہی ہیں ، جس کی بناء پر وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ندیم بابر نے ان 58 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ، جب کہ وفاقی کابینہ ارکان نے آئل کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد ہونے تک آئل کمپنیوں کا مارجن بڑھانے کی مخالفت کردی۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے پیترولیم بحران کی ذمہ دار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اورپٹرولیم ڈیلرزکے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی ، پیٹرولیم بحران کے حوالے سے حکومت کی جانب سے بنائے گئے انکوائری کمیشن نے سیکرٹری پٹرولیم سمیت کئی افسران پرذمے داری عائد کی ، جس کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم بحران کی ذمہ دار آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اورپٹرولیم ڈیلرزکے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی ، بتایا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے مطلوبہ قوانین اورقواعدوضوابط میں ترامیم کی بھی ہدایت کردی جب کہ وفاقی کابینہ کی ہدایات کی روشنی میں اوگراکے قانون پربھی نظرثانی کی جائے گی۔
یہاں واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں پیٹرولیم بحران کے باعث قومی خزانے کو 25 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ، جس کے بعد پٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی ، حکومت نے رپورٹ جلد پبلک کر نے کا اعلان کیا تھا ، عدالت نے بھی پٹرول بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کو فوری پبلک کرنے کا حکم دیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے حکم پر قائم کردہ پٹرولیم کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم کو موصول ہو گئی ، عمران خان کے حکم کے مطابق رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کی جائے گی، کیبنٹ کی منظوری کے بعد پبلک کی جائے گی کیوں کہ احتساب اور شفافیت صرف تحریک انصاف کا خاصہ ہے۔
بعد ازاں وفاقی حکومت کی طرف سے ملک میں ہونے والے پیٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کا اعلان کردیا گیا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کہ پیٹرولیم بحران کی تحقیقاتی رپورٹ 2 سے 4 دنوں میں سامنے لائی جائے گی ، ہماری حکومت آنے سے پہلے جن وزراء نے بھی گزشتہ حکومتوں کے ساتھ کیا وہ ایک بہت ہی سطحی لیول پر کیا گیا کام تھا جب کہ تحریک انصاف کی حکومت میں وزارتوں کو مختلف اہداف دیے گئے ہیں اور جو بھی وزارتیں متعین کردہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہیں تو اس صورت میں سزا اور جزا کا نظام لے کر آئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close