بلوچستان

نوابزادہ گزین مری لیویز تھانہ حملہ کیس میں بری

سبی: نوابزادہ گزین خان مری کو انسداد دہشت گردی سبی کی عدالت نے عدم ثبوت کی بناء پر باعزت بری کر دیا۔ مقدمہ کا فیصلہ انسداد دہشت گردی کے جج محمد رفیق لانگو نے سنایا۔ نوابزادہ گزین مری پر کوہلو کے علاقہ منجیرہ لیویز تھانہ پر حملے اور دو اہلکاروں کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ میں دہشت گردی اور دھماکہ خیز مواد کے دفعات بھی شامل تھے۔ مقدمہ میں ملوث ملزم نوابزادہ گزین خان مری کو انسداد دہشت گردی کے عدالت کے جج مسٹر محمد رفیق لانگو نے جرم ثابت نہ ہونے کی بناء پر باعزت بری ہونے کا حکم دیا۔ عدالت سے رہائی کی بعد سبی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نوابزادہ گزین مری کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے سے پہلے بھی میں عدالتوں سے انصاف کے لئے پر امید تھا اور اس کا ثبوت آج کا فیصلہ بھی ہے۔ جن کو لوگ چاہیں، ان کو آگے آنا چاہیئے۔ ٹھپہ سٹم ختم ہونا چاہیئے۔ ہم سے جو کوتاہیاں اور غلطیاں ہوئی ہیں، ان کا ازالہ کریں گے۔ پہلے میں اپنے والد صاحب کی نمائندگی کر رہا تھا، لیکن ان کے وفات کے بعد اب جو کچھ بھی کروں گا، اپنے مرضی اور دوستوں کے مشاورت سے کروں گا۔

نوابزادہ گزین مری کا مزید کہنا تھا کہ نومنتخب کابینہ کے پاس ایڈجسٹ ہونے کے لئے وقت نہیں ہے اور یہ بھی قیاس آرائیاں ہیں کہ وہ اپنے آئینی مدت پورا کریں گے کہ نہیں۔ سابقہ حکومت کی نااہلی ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو مطمئن نہیں کر سکے۔ سندھ کی سیاست کرنا دور کی بات ہے، اس وقت مری قبائل منتشر ہے ان کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان اور قوم کے وسیع تر مفاد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، تاکہ میری قوم کی پسماندگی و محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔ زیادتیوں اور جانبداری کے باعث آج مری قبیلے کے عوام تھکے ہوئے ہیں۔ یقیناً مری قبیلے کی محرمیوں کا ازالہ وقت کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے علاوہ سندھ میں بھی مسنگ پرسن کا مسئلہ ہے۔ اس پر متعلقہ اداروں سے رابطہ کریں گے اور کسی نہ کسی نتیجے پر پہنچے گے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close