بلوچستان

ملک میں جبری گمشدگیوں سے نفرتیں بڑھیں گی، لیاقت بلوچ

جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ گوادر گہرے پانیوں کی وجہ سے پاکستان اور خطہ کے لئے گیم چینجر ہے۔ ریاست کے نظام کو آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے۔ ایم ایم اے 2018ء کے انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔ 1970ء سے غاصب قوتوں نے ملک کے عوام کو اپنا غلام بنا رکھا ہے۔ سیکولر اور لبرل قوتیں ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور متحدہ مجلس عمل کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے گوادر پریس کلب ہال میں متحدہ مجلس عمل گوادر کے زیر اہتمام ورکر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ سیکولر اور لبرل قوتوں نے 2013ء کے انتخابات میں دینی جماعتوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرکے انہیں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے مشترکہ طور پر عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے رکاوٹیں پیدا کیں، لیکن ملک کی دینی جماعتوں نے دوبارہ متحدہ مجلس عمل کو فعال اور متحد کرکے انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری شروع کر دی ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے بڑے بڑے اجتماعات اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ 2018ء میں اگر صاف و شفاف انتخابات ہوئے تو متحدہ مجلس عمل بڑی قوت کے طور پر ابھرے گی۔ ہم نے آمریت کے دوران ڈکٹیروں کا مقابلہ کیا۔ 1973ء کے آئین پر متفقہ طور پر دینی اور سیاسی قیادت نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ ہم قرآن اور سنت سے متصادم کسی بھی قانون کو نہیں مانتے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان کے اس بیان پر کہ کوئی مائی کا لال مارشل لاء نہیں لگا سکتا، ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ملک کی بقاء اور انتشار سے بچاؤ کا واحد طریقہ آئین اور قانون کی بالادستی میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ اچھا ہے، لیکن ووٹروں کو بھی عزت ملنی چاہیئے۔ پارلیمنٹ اور اس کے نمائندوں کو بھی اہمیت دینی ہوگی۔ یہ متحرک سوشل میڈیا اور رسائی کا دور ہے۔ زیادہ دیر عوام کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا۔ نواز شریف اور دوسرے لوگوں کو اس پر سوچنا پڑے گا۔ متقدر طبقات نے کرپشن اور لا قانونیت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ دینی قوتوں سے تعلق رکھنے والے علماء کو دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے۔ بلوچستان سے کلبوشن یادیو کی گرفتاری عالمی قوتوں کی اس خطہ میں دراندازی کے واضح ثبوت ہیں۔ گوادر پورٹ خطے کی قسمت تو بدل سکتا ہے، لیکن منصوبہ ساز، فوجی و سول اسٹیبلشمنٹ لوگوں کی حق ملکیت تسلیم کریں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close