بلوچستان

بلوچستان کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس ثاقب نثار

کوئٹہ: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور بلوچستان کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیں گے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری کی نئی عمارت کا افتتاح کردیا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ سب کی کاوشوں سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ خدا سے دعا ہے کہ یہ عمارت انصاف کی فراہمی میں کردار ادا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمارتیں نہیں وہاں رہنے والی شخصیات پہچان ہوتی ہیں، انصاف کسی بھی معاشرے کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ انصاف کی بنیاد پر معاشرے تشکیل پاتے ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ڈومیسائل کی معطلی اور بلوچستان میں پانی کی صورت حال سے متعلق کیسز کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد بھی شامل تھے۔

دوران سماعت وکیل نذیر آغا نے عدالت کو بتایا کہ آپ نے ملک بھر میں سڑکیں کھلوائی ہیں، زرغون روڈ کی سڑک ریڈ زون کے نام پر بند ہے، اس معاملے کو بھی دیکھیں۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکریٹری کو بلوائیں، سڑک کیوں بند ہے، دنیا بھر میں سیکیورٹی کے نام پر سڑکیں بند نہیں ہوتیں۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو چیف سیکریٹری کو عدالت میں بلوانے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس کے اعزاز میں ظہرانہ

بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے اعزاز میں بلوچستان ہائی کورٹ بار اور کوئٹہ بار اسوی ایشن کی جانب سے ظہرانہ دیا گیا، جس میں عدالت عظمی کے دیگر ججز جسٹس گلزار احمد، جسٹس آصف سعید کھوسہ، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ سیدہ طاہرہ صفدر اور سینئر وکلا موجود تھے۔

چیف جسٹس نے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور بلوچستان کے ساتھ نا انصافی نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں ںے استفسار کیا کہ بلوچستان میں آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری دوسرے صوبوں سے کیوں تعنیات کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ 7 سالوں میں ملک میں پانی نایاب ہوجائے گا، بلوچستان میں پانی کی صورتحال کا ماضی میں نوٹس نہیں لیا گیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ کے لیے بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے چیف جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر نے چیک پیش کیا، ان کا چیک ابھی دیکھا نہیں تاہم ان کا شکر گزار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان کے ججز کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم سیکریٹریٹ سے آج ہی رابطہ کیا، سپریم کورٹ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ججز کے تعیناتی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ججز کے نام پہلے بھی طلب کیے تھےاور ساتھ ہی متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سپریم کورٹ میں بلوچستان کے ججز تعیناتی کے لیے نام دیئے جائیں۔

سیئنر وکیل کامران مرتضی نے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ضروری ہے لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان کو نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ لورالائی اور خضدار میں بلوچستان ہائیکورٹ کے بینچز کو فعال کیا جائے، سبی اور تربت میں بھی ہائیکورٹ کے بینچز میں مستقبل ججز کو تعنیات کیا جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close