بلوچستان

اس ماہ بلوچستان کو اس کے حصے سے 44 فیصد پانی کم ملا

حکومت بلوچستان نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ ارسا کے قوانین پر عمل درآمد نہیں کررہا ہے، بلوچستان میں نصیر آباد ڈویژن میں پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہے اور صوبے کو اس وقت پانی کی قلت کا سامنا ہے

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ موجودہ ماہ بلوچستان کو اس کے حصے سے 44 فیصد پانی کم اور پچھلے ماہ 34 فیصد پانی کم ملا، وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر ایریگیشن طارق مگسی کو کہا تھا ارسا کے قوانین کو نہیں مانتے ہیں، سندھ حکومت بتائے بلوچستان کو نقصان ہوگا تو کیا پاکستان کو نقصان نہیں ہوگا، پانی کی قلت سے بلوچستان میں فصلوں کو نقصان ہوگا۔

یہ بھی پرھیں: صوبہ بلوچستان میں 24 گھنٹے کے دوران کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح گر گئی

ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا تھا کہ سندھ کا پنجاب کے ساتھ پانی چوری کا مسئلہ ہے اور سندھ ہی ہمارے حصے کے پانی پر ڈاکہ ڈال رہا ہے، 6 اور 7 جون کو ہمیں 6 ہزار 5 سو کیوسک پانی ملنا تھا لیکن ہمیں صرف 25 سو کیوسک پانی ملا، اگر صورتحال ایسے رہی تو نصیر آباد ڈویژن میں زراعت تباہ ہوجائے گی۔

لیاقت شاہوانی نے مزید کہا کہ بلوچستان کے عوام کے لیے کوئٹہ کراچی شاہواہ کیلئے 81 ارب روپے منظور ہوگئے ہیں، اس سال خونی شاہراہ کوئٹہ کراچی پر کام شروع ہوجائے گا، جام کمال کے دور حکومت میں سی پیک منصوبوں پر کام شروع ہوا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close