اسلام آباد

اب بھی وقت ہے نوازشریف خود استعفیٰ دے دیں، عمران خان

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف یا خود استعفیٰ دیں گے یا ان کو نکالا جائے گا اور اب ان کو جدہ نہیں بلکہ اڈیالہ جیل جانا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایل او سی پر پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہورہی ہیں لیکن افسوس نوازشریف نے آج سیالکوٹ میں بیٹھ کر ان واقعات کا ذکر تک نہیں کیا کیوں کہ انہیں اور ان کی کابینہ کو اس بات کی کوئی فکر نہیں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے جب کہ کابینہ نوازشریف کی کرپشن چھپانے کے علاوہ کچھ نہیں کررہی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سے قبل وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا اور سب کو پتا چل چکا ہے نوازشریف پکڑے گئے ہیں اور اب بھی وقت ہے وہ استعفیٰ دے دیں جب کہ نوازشریف یا خود استعفا دیں گے یا ان کو نکالا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو نا اہل ہونا ہےاور اب جدہ نہیں بلکہ اڈیالہ جانا ہے جب کہ پورے شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے شریف فیملی کو صفائی کے لیے 5 مواقع دیے لیکن افسوس انہوں نے ہر بار صرف جھوٹ بولا اور شریف خاندان صفائی پیش کرنے میں ناکام رہا جب کہ ان کو بتانا تھا کہ منی ٹریل کیا ہے اور پیسا کہاں سےآیا اور گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے نوازشریف بہت بڑا بزنس مین ہے لیکن اب جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد پتا لگا نوازشریف کا بزنس ہی کرپشن کا ہے، انہوں نے کمپنیاں بنائی اور فرنٹ مین رکھے ہوئے ہیں۔
چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وکلا برداری اچھی طرح سمجھتی ہے کہ وزیراعظم کو استعفا دینا چاہیے جب کہ وکلا کی جانب سے وزیراعظم کے استعفے کے لیے ہڑتال پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں تو شریف فیملی کی 10 کمپنیاں نکل آئیں جو سب خسارے میں تھیں لیکن نقصان کے باوجود ان کی جائیدادوں میں اضافہ ہو رہا ہے کیوں کہ یہ لوگ کرپشن کرنے کے لیے کاروبار کا سہارا لیتے ہیں جب کہ جو چیزیں سامنے آرہی ہیں اس سے پتا چلتا ہے کہ ان کا کاروبار ہی کرپشن تھا۔
عمران خان نے الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن پر تحفظات ہیں لہذا آزادانہ الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن کونئے سرے سے تشکیل دیا جائے، 2018 کے انتخابات کے لیے بائیو میٹرک سسٹم لایاجائے، ایسا الیکشن کمیشن ہو جس پر سب جماعتوں کو اعتماد ہو اور نگراں الیکشن کے لیے ساری سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کو سندھ الیکشن کمیشن اور پیپلزپارٹی کو پنجاب الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے جب کہ ہر ضمنی انتخاب میں ہارنے والا کہتا ہے شفاف الیکشن نہیں ہوا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close