اسلام آباد

پگڑی کو میں نے اپنے وجود کا حصہ بنالیا ہے، عائشہ گلالئی

پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے والی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پگڑی کو اپنے وجود کا حصہ بنا لیا ،اس وقت پہن کے رکھیں گی جب تک ہر خاتون کوانصاف نہیں مل جاتا ،کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ وقت آنے پر کروں گی۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ جو پگڑی پہن کر پارلیمنٹ میں گئی تھی ،اس کو میں نے اپنا وجود کا حصہ بنا لیا ہے ،اس پگڑی کو میں تب تک نہیں اتاروں گی جب تک مجھے انصاف نہیں مل جاتا۔عائشہ گلالئی کا مزید کہنا تھا کہ میری لڑائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہر خاتون کو انصاف نہیں مل جاتا۔کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ وقت آنے پرکروں گی۔عائشہ کا کہنا تھا کہ میں نے خواتین کے استحصال کے خلاف آواز اٹھانا شروع کی ہے ،میرے اس اقدام سے آئندہ کوئی بھی مرد عورت کا استحصال کر نے سے پہلے سو بار سوچے گا۔ہمارے معاشرے میں عورت کو وہ مقام حاصل نہیں جو مردوں کو حاصل ہے تاہم ہم پھر بھی دیکھتے ہیں کہ فاطمہ جناح نے مردوں کے ساتھ بھر پور مقابلہ کیا،بے نظیر بھٹوشہید کے اقدامات بھی کسی سے چھپے ہوئے نہیںہیں۔عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ بچپن میںان کواقوام متحدہ کی جنرل سیکرٹری بنناچاہتی تھی ،میں نے جرنلزم بھی کی ہو ئی ہے اور ایک بار بنوں کے جلسے میں بے نظیر کے جلسے میں عوام سے خطاب کیا تھا اسی وجہ سے وہ مجھے اپنی پارٹی میں رکھنا چاہ رہی تھی۔پرویز مشرف دور حکومت میں مجھے گرفتا ر بھی کیاگیا۔عائشہ گالئی کا مزید کہنا تھا کی عمران خان کو ہسپتال کے لئے زمین اے این پی کی حکومت میں ملی،نواز شریف سے لاہور میں زمین لئی گئی ،لیکن جب میری بہن نے وزیراعلی پرویز خٹک سے ہسپتال کے لئے زمین مانگی تو انکا ر کر دیا گیا۔پروگرام میں شریک عائشہ گلالئی کی بہن ماریہ طور کا کہنا تھا کہ وہ نوجوانوں کے لئے کام کرنا چاہتی ہیں،معاشرے میں عورت کو وہ آزادی حاصل نہیں جو ایک مرد کوحاصل ہے۔میری کامیابی میں سب سے بڑا ہاتھ میرے باپ کا ہے جہنوں نے ہر میدان میں مجھے سپورٹ کیا،پاکستان چھوڑکر کینڈامیں مستقل منتقل ہونے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں،میں اپنے ملک کے لیے کھیل رہی ہو ں اور ہمیشہ کھیلتی رہوں گی۔پروگرام میں موجود عائشہ گلالئی کے والد شمس القیو م کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بچوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی ،جس نے جو بھی پروفیشن منتخب کرنا ہے ،کر سکتا ہے ،میرے بیٹے بھی سپورٹس میں ہیں ،میری ایک بیٹی سیاست دان ہے اوردوسری کھلاڑی یہ خالصتا ان کی اپنی مرضی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close