اسلام آباد

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد

اسلام آباد:  قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کردیئے۔ نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ہے جس کے مطابق وزیر خزانہ کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔ احتساب عدالت اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ پر سماعت کرے گی۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جائے۔ احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ اس مقدمے میں یہ ان کی ساتویں پیشی ہے۔ سماعت میں استغاثہ کے گواہ اور نجی بینک کے افسر عبدالرحمان گوندل کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔ گواہ نے اسحاق ڈار کے بینک اکاونٹ کی تفصیلات بھی فراہم کر دیں۔ گواہ پر جرح کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کا رویہ ناقابل برداشت ہے اور میں اپنا احتجاج رکارڈ کرارہا ہوں، مجھے نیب پراسیکیوٹر پر افسوس ہوتا ہے اور سمجھ نہیں آتی یہ کیسے پراسیکیوٹر ہیں، گواہ ماہر ہیں اور سمجھدار بھی تو پھر نیب پراسیکوٹر کیوں بار بار مداخلت کررہے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے جواب میں کہ آپ مجھ پر ذاتی حملے نہ کریں اور میں سینئر وکیل سے ایسے حملوں کی توقع نہیں کرتا۔ خواجہ حارث نے نیب پراسکیوٹر سے کہا کہ آپ گواہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں۔ جواب میں عمران شفیق نے کہا کہ گواہ عدالت کے سامنے بیان دے رہا ہے، کیسے اثرانداز ہو سکتا ہوں؟۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ اچھا اب آپ دونوں نے لڑ لیا ہے تو آگے بڑھیں اور قانونی کارروائی پوری کریں۔ احتساب عدالت نے آج اسحاق ڈار کیخلاف استغاثہ کے دو گواہوں کو طلب کر رکھا تھا۔ گواہوں میں نجی بنکوں کے افسران عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی شامل ہیں جن کا بیان ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ کے وکیل خواجہ حارث گواہوں پر جرح کریں گے۔ کیس کی سماعت نیب کورٹ کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close