اسلام آباد

65 ہزار 3 شناختی کارڈ جعلی قرار پائے گئے، سینیٹ میں رپورٹ

اسلام آباد: سینیٹ کو جعلی اور مشکوک شناختی کارڈ سے متعلق بتایا گیا کہ ملک میں مجموعی طور پر 65 ہزار 3 جعلی شناختی کارڈ پائے گئے، سب سے زیادہ جعلی شاختی کارڈز پنجاب میں جاری ہوئے جہاں 20 ہزار 865 جعلی شناختی کارڈ پائے گئے۔ صوبہ سندھ مجموعی طور پر 15 ہزار 579 جعلی شناختی کارڈز، خیبرپختونخوا میں 10 ہزار 884، فاٹا میں 3 ہزار 834 جعلی شناختی کارڈز پائے گئے اور کوئٹہ میں 11 ہزار 859، اسلام آباد میں کل 1087 اور آزاد جموں و کشمیر میں 832 جعلی شناختی کارڈز پائے گئے۔ وزارت داخلہ کے تحریری جواب کے مطابق سب سے کم جعلی شناختی کارڈز گلگت بلتستان میں تھے جہاں 63 شناختی کارڈ پائے گئے۔ اس موقع پر وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ اس وقت 65 تنظیموں کو کالعدم کی فہرست میں رکھا گیا ہے، 6 کو آبزرویشن، جماعت الدعوہ (جے یو ڈی) اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) نامی دو تنظیمیں نام بدل کر آئی تھیں انھیں شیڈول ٹو میں رکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں کالعدم تنظیموں کے حوالے سے اقدامات کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے اور وزارت داخلہ کو کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کی رپورٹس آتی ہیں، ان رپورٹس سے نیکٹا اور صوبائی حکومتوں کو باخبر رکھا جاتا ہے تاہم صرف غیر ملکی رپورٹس پر ایکشن نہیں لیا جاتا۔
قبل از این وزیر داخلہ احسن اقبال نے طالبان کے سابق امیر ملامنصور کو پاکستانی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ جاری ہونے کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے سینیٹ کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ میڈیا میں ملا منصور کے پاس پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی رپورٹس تھیں تاہم تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے یہ شناختی کارڈ ملا منصور کا نہیں بلکہ ملا منصور والا کارڈ محمد ولی ولد شاہ محمد نامی شخص کو جاری کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جعلی کارڈ جاری کرنے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمانہ انکوائری کی گئی ہے، نادرا کے ملازم فصیح الدین، ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر، آر ایچ او کراچی کو بڑی سزا کے طور پر ملازمت سے برطرف کیا گیا ہے۔ تحریری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کیا گیا اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی زیر التوا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نچلی سطح کے ملازمین کے خلاف کارروائی مسئلے کا حل نہیں حکومت تحقیقات کرے کہ ان ملازموں کو جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے کی ہدایات دینے والے کون تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close