اسلام آباد

‘میرے اثاثوں کی تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے’

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر میں کوئی غلط کر رہا ہوں تو وزیراعظم کا کام مجھ پر الزام لگانا نہیں ہے بلکہ مجھے پکڑنا ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کی تقریر کے ایک ریمارک پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم سے سوال پوچھے تھے اور فیصلہ کیا تھا کہ اگر انھوں نے جواب نہیں دیئے تو ہم واک آؤٹ کریں گے جو ہم نے کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں بنی گالا کے طرز زندگی، محل اور ہیلی کاپٹروں کی آمدورفت پر اعتراض کیا، تو کیا اس کا جواب بھی میں دوں، کیا یہ میرا کام ہے؟ ان کا کہنا تھا ‘اگر میں نے کرپشن کی ہے تو انکوائری کریں اور مجھے گرفتار کریں۔’

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جتنی بہتر جمہوریت ہوتی ہے اتنا ہی وہ ملک خوشحال ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں کے زوال کی سب سے بڑی وجہ بادشاہت تھی۔

اس موقع پر انھوں نے حضرت عمر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب ان کے کپڑوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ غصہ نہیں ہوئے بلکہ انھوں نے وضاحت کی، لیکن ہم جمہوریت سے بادشاہت کی طرف چلے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن ہوتی ہے، حکومت کا کام قوانین بنانا ہوتا ہے جبکہ اپوزیشن کا کام یہ ہے کہ جب وہ قانون سے پیچھے ہٹیں اور عوام کا پیسہ غلط استعمال کریں تو وہ تنقید کرے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہم دھاندلی پر بات کریں تو ہم پر سازشی ہونے کا الزام لگا دیا جاتا ہے اور اگر پاناما پیپرز پر سوال کرو تو شوکت خانم پر حملہ کردیا جاتا ہے۔

اپنی آف شور کمپنی کے انکشاف کے بعد خود پر لگنے والے کرپشن کے الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چونکہ میں برطانیہ کے شہری نہیں تھے اور پاکستانی شہری تھے تو میرے اکاؤنٹنٹ نے کہا کہ اگر آپ اپنے نام پر فلیٹ لیں گے تو آپ کو ٹیکس دینا پڑے گا، لہذا آپ آف شوک کمپنی کے ذریعے فلیٹ خریدیں، کیونکہ یہ قانونی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے نیازی سروسز کے ذریعے خریدا گیا اپنا اثاثہ کبھی نہیں چھپایا اور فلیٹ کی فروخت کے بعد ملنے والا سارا پیسہ میں پاکستان لے کر آیا اور سب کچھ میرے نام پر ہے۔

عمران خان نے واضح کیا کہ میں نے اپنے پورے کرکٹ کیریئر کے دوران کبھی کرپشن یا میچ فکسنگ نہیں کی اور کبھی اپنی جائیداد یا لندن فلیٹ نہیں چھپایا۔

انھوں نے پیشکش کی کہ جن ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) پر وزیراعظم کا احتساب کرنا ہے، ان پر میرا بھی کرلیں، ساتھ ہی انھوں نے اپنے کینسر ہسپتال شوکت خانم کا مکمل ریکارڈ چیک کرنے کا بھی چیلنج کیا۔

شریف برادران کی شوگر اور اسٹیل ملز پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر میں کینسر ہسپتال بنا سکتا ہوں تو میں بھی شوگر ملز بناسکتا ہوں۔

اس موقع پر انھوں نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی بیرون ملک جائیداد کے حوالے سے کہا کہ وہ وزیراعظم کی ڈیپنڈنٹ تھیں، جس کا مطلب ہے کہ ان کی جائیداد، وزیراعظم کی جائیداد ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close