اسلام آباد

اسلام آباد میں راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے پولیس کا چھاپہ

اسلام آباد میں پولیس نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد میں موجود کراچی پولیس کے اہلکاروں نے معطل ایس ایس پی ملیر کو حراست میں لینے کے لیے چھاپہ مارا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس نے چھاپہ مارنے میں کراچی پولیس کی معاونت کی تاہم جس گھر پر چھاپہ مارا گیا وہ راؤ انوار کی ملکیت نہیں تھا اور نہ ہی اس گھر سے کسی کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

اسلام آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق جس پر چھاپہ مارا گیا اس کے باہر راؤ انوار کے اشتہاری ہونے کا پوسٹر بھی چسپاں کر دیا گیا ہے کہ جس پر تحریر موجود ہے کہ جس شخص کو بھی راؤ انوار کے بارے میں علم ہو وہ پولیس کو آگاہ کرے۔

راؤ انوار کی گھر پر چھاپے کی تردید

راؤ انوار نے اسلام آباد میں اپنے گھر پر چھاپے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے میرے گھر پر کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا۔

سابق ایس ایس پی نے کہا کہ اسلام آباد میں چھاپہ ایس ٹی 43 مکان نمبر 133 سیکٹر ایف 10 میں مارا گیا، جس مکان پرچھاپا مارا گیا وہ میرا نہیں ہے۔

معطل ایس ایس پی ملیر نے جیو نیوز کو اسلام آباد ایف ٹین کے مکان کے یوٹیلیٹی بلز بھی بھیج دیے ہیں، یوٹیلیٹی بلز اور پراپرٹی ٹیکس کے بل پر مالک مکان کا نام وقاص رفعت درج ہے۔

دوسری جانب جیو نیوز نے ایف بی آر سے راؤ انوار کا ٹیکس ریکارڈ بھی نکال لیا ہے جس کے مطابق راؤ انوار نے نیشنل ٹیکس نمبر 2011 میں حاصل کیا اور ایف بی آر کے ریکارڈ میں راؤ انوار کے گھر کا پتہ اسی مکان کا درج ہے جس پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا ردعمل

آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ کا سپریم کورٹ کی جانب سے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر کہنا تھا کہ تاحال راؤ انوار کی گرفتاری کے حوالے سے کسی قسم کی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے تاہم راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ راؤ انوار گرفتاری کے حوالے سے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کی پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے، راؤ انوار اسلام آباد سمیت جہاں ملے گرفتار کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ کو 3 روز کی ڈیڈ لائن دی تھی جو آج ختم ہو چکی ہے۔

راؤ انوار نے 13 جنوری کو کراچی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود نامی نوجوان کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا الزام ہے اور اس حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی نے بھی راؤ انوار کے مقابلے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

سابق ایس ایس پی نے نقیب اللہ محسود قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بھی نقیب اللہ قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے راؤ انوار کو پیش ہونے کا حکم دیا تاہم وہ پیش نہ ہوئے۔

راؤ انوار کا جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب انہوں نے کوئی جرم ہی نہیں کیا تو پھر کیوں اپنی گرفتاری پیش کروں۔

بعد ازاں راؤ انوار نے اسلام آباد ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش بھی کی جسے ایف آئی اے کے اہلکار نے ناکام بنا دیا تاہم راؤ انوار کی گرفتاری کا نوٹس نہ ہونے کی وجہ سے انہیں حراست میں نہیں لیا گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close