اسلام آباد

نواز حکومت میں کسی بھی ادارے میں کسی بھی لائق اور محنتی شخص کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، سینیٹر تاج حیدر

اسلام آباد: سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر تاج حیدر نے بیرونی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ان کے حق رائے دہی پر عملدر آمد کرنے کی سہولت دینے کے معاملے پر اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ 2013ء ہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی عوامی حکومت کے دوران نادرا اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل کر چکا تھا، نیز یہ کہ نادرا الکشن کمیشن آف پاکستان کو اس ڈیٹا اور اس سسٹم کے بارے میں مکمل بریفنگ بھی دے چکا تھا، بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی اپنے مستقل پتے کے حلقہ انتخاب میں رجسٹر کئے جاچکے تھے اور ہر ملک میں موجود ہمارے سفارت خانوں اور سفارتی دفاتر کو اس ڈیٹا تک خصوصی الیکٹرانک رسائی دی جاچکی تھی، ان ممالک میں رہنے والے پاکستانیوں کو صرف اپنے سفارت خانے یا سفارتی مشن کے دفتر تک جانا تھا، جہاں وہ الیکٹرانک طریقے سے اپنی مستقل رہائش کے حلقہ انتخاب میں اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ دے سکتے تھے اور ان ووٹوں کو فوری طور پر آن لائن اس امیدوار کو دیئے گئے ووٹوں میں شامل کیا جاسکتا تھا، نواز حکومت میں کسی بھی ادارے میں کسی بھی لائق اور محنتی شخص کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر کو ئی حیرت نہیں ہے کہ نادرا کے اس وقت کے چیئرمین کو بھی جو اس ادارے کو کارکردگی کی اعلی ترین سطح تک لاچکے تھے ہٹا دیا گیا، لیکن اس بات کا کوئی جواز نہیں ہے کہ اس دور میں جمع کئے گئے ڈیٹا اور بنائے ہوئے طریقہ کار کو بھی ختم کردیا جائے۔

سینیٹر تاج حیدر نے سوال کیا کہ کیا موجود ڈیٹا اور سسٹم کو مزید آگے بڑھانے کے بجائے بدنیتی پر مبنی نئے سرے سے کوئی نیا ڈیٹا اور نیا طریقہ کار متعارف کرانے کی کوششیں کی جارہی تھیں؟ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بعینہ یہی کھیل نادرا کے 2013ء میں جمع کردہ ہر حلقہ انتخاب میں آبادی کے اعداد و شمار کے ساتھ کھیلا گیا ہے، کراچی کی آبادی کے اعداد و شمار جو نادرا نے 2013ء میں فیکس کے ذریعے انہیں بھیجے تھے وہ ان اعداد و شمار سے تقریبا پچاس فیصد زیادہ ہیں جو کہ شماریاتی ڈویژن نے چار سال بعد 2017ء کی مردم شماری میں بدنیتی سے تشکیل دیئے ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے مطالبہ کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو عام انتخابات میں ان کے ووٹ دینے کے حق پر عملدرآمد کے لئے نادرا کے 2013ء میں بنائے ہوئے سسٹم پرعملدارآمد کیا جائے اور اس ڈیٹا اور طریقہ کار کو بدنیتی سے برباد کرنے کی کوششوں سے گریز کیا جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close