اسلام آباد

نقیب محسود قتل کیس، راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد، گرفتار نہ کرنے کا حکم واپس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم واپس لیتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، راؤ انوار حفاظتی ضمانت ملنے کے باوجود سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے کچھ دیر کے لیے وقفہ کیا۔ وقفے کے بعد جب سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ خاصا وقت گذر گیا، لگتا ہے راؤ انوار نہیں آنا چاہتے، کیا آپ کو بھی کوئی سراغ نہیں ملا، اب کیا کیا جائے۔ جس پر اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤ انوار نے مجھے واٹس اپ پر کال کی تھی، راؤ انوار نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے، غالباً سپریم کورٹ کو خط راؤ انوار نے ہی لکھا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ راؤ انوار کو ایک موقع دیا گیا تھا، ان کے خط پر ہم نے مثبت ردعمل دیا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کیا راؤ انوار اسلام آباد میں ہی ہے؟ جس پر اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ راؤ انوار نے واٹس ایپ کال کی تھی جو ٹریس نہیں ہوئی، راؤ انوار کو تحقیقات پر تحفظات تھے، ہم نے شفاف تحقیقات کے لئے نئی ٹیم تشکیل دی۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی کوششیں ٹھیک ہیں مگر نتائج نہیں آ رہے، عدالتی حکم پر عملدرآمد پر کارروائی پیشی کے بعد ہی ہو سکتی ہے، امید ہے دیر سے ہی صحیح راؤ انوار کو تلاش کر لیا جائے گا۔ راؤ انوار نے آئی جی سے رابطہ کیا مگر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا اپنا حکم واپس لیتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close