اسلام آباد

مالیاتی جرائم کی روک تھام؛ غیر ملکی آمدنی و اثاثوں کی اسٹیٹمنٹ جمع کرانا لازمی قرار

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ٹیررازم فنانسنگ اورٹیکس چوری سمیت دیگر فنانشل کرائمز کی روک تھام کے لیے 10ہزار ڈالر سے زائد آمدنی اور 1لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کے اثاثہ جات رکھنے والے پاکستانیوں کے لیے غیرملکی آمدنی و اثاثہ جات کی اسٹیٹمنٹ (فارن انکم اینڈایسیٹ اسٹیٹمنٹ) جمع کرانے کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے اس پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔ ایف بی آر فسر نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے فنانس ایکٹ 2018 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں 1نئی شق سیکشن 116 اے شامل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تمام ایسے پاکستانی انفرادی ٹیکس دہندگان جن کی غیرملکی آمدنی 10ہزارڈالر سے زائد ہے یا ان کے پاس 1لاکھ امریکی ڈالر مالیت کے اثاثہ جات ہوں گے انہیں فارن انکم اینڈ ایسیٹ اسٹیٹمنٹ جمع کرانا ہوں گی۔

یہ اسٹیٹمنٹ ایف بی آر کی جانب سے وضع کردہ فارم کے مطابق دینا ہوگی اور دیے جانے والے مخصوص طریقہ کار کے مطابق تصدیق بھی کرانا ہوگی جس میں یہ بتانا ہوگا کہ جس شخص کی جانب سے غیر ملکی آمدنی و اثاثی جات کی اسٹیٹمنٹ دی جارہی ہے اس شخص کے متعلقہ ٹیکس ایئر کے آخری دن تک مجموعی غیرملکی اثاثہ جات اور واجبات کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی اور اسٹیٹمنٹ جمع کرانے والے ٹیکس دہندہ کی جانب سے ٹیکس ایئر کے دوران کوئی غیر ملکی اثاثہ اگر کسی دوسرے شخص کو منتقل و ٹرانسفر کیا ہوگا تو اس کی بھی تفصیل دینا ہوگی اور اس ٹرانسفر کا جائزہ بھی پیش کرنا ہوگا۔

اسی طرح ٹیکس ایئر کے دوران حاصل ہونے والی آمدنی کے مکمل کوائف دینا ہوں گے اور ساتھ ہی ٹیکس ایئر کے دوران اخراجات کی بھی تفصیلات دینا ہوگی کہ حاصل ہونے والی غیرملکی آمدنی سے جو اخراجات کیے گئے ہیں وہ کہاں کیے گئے ہیں، علاوہ ازیں مکمل اخراجات کے بارے میں بھی بتانا ہوگا اور جس مقصد کے لیے اخراجات کیے گئے ہوں گے وہ ضروری بتانا ہوں گے۔

اس کے علاوہ اگرقانون کے مطابق ٹیکس اسٹیٹمنٹ جمع کرانے کے لیے مقررہ اہلیت کے معیار پر پورا اترنے کے باوجود کوئی انفرادی ٹیکس دہندہ غیر ملکی آمدنی و اثاثہ جات کی اسٹیٹمنٹ جمع نہیں کراتا تو اس صورت میں کمشنر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ متعلقہ شخص کو تحریری نوٹس جاری کرسکے گا اور اس متعلقہ ٹیکس دہندہ سے اسٹیٹمنٹ جمع نہ کرانے کی وجہ پوچھی جائے گی اور متعلقہ شخص کو موصول ہونے والے نوٹس پر درج تاریخ اور میعاد کے اندر اندر تحریری جواب دینا ہوگا اورجواب نہ ملنے کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close