اسلام آباد

اقتدار میں آکر اسلامی بلاک بنائیں گے، ایم ایم اے نے انتخابی منشور کا اعلان کردیا

متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان نے دینی اتحاد کے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا، نظام مصطفٰی کے قیام، آئین کی اسلامی شقوں و قومی آزادی کے تحفظ، اسلام کے نظام عدل، معاشی خوشحالی، زرعی ترقی، نوجوانوں کے لیے باعزت روزگار، فرقہ وارانہ تعصبات کا خاتمہ، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ حکومت ملنے پر ترجیحات میں شامل ہوگا، بڑے ڈیم بنائے جائیں گے، ناروا ظالمانہ ٹیکسوں کو ختم کیا جائے گا، انصاف پر مبنی ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جائے گا، بجلی گیس موبائل فون سے غیرضروری ٹیکسوں کو ختم کر دیا جائے گا، آٹا، گھی، چینی، دالوں کی قیمتیں کم کی جائیں گی، ماورائے قانون گرفتاریوں، چھاپوں اور اقدامات کو ختم کرتے ہوئے امن عامہ کے قیام میں عدلیہ کے حقیقی فعال کردار کو یقینی بنایا جائے گا، جاگیردارانہ اور وڈیرا شاہی کو ختم کرتے ہوئے سر سبز شاداب پاکستان کے لیے زرعی ترقیاتی مراکز کا قیام عمل میں لایا جائے گا، غیرطبقاتی نظام تعلیم کو ختم کر کے مساوی نظام تعلیم کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا، مفت علاج و تعلیم کی سہولیات دستیاب ہوں گی، یوتھ لیڈر شپ کارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے منشور کا اعلان اسلام آباد میں ایم ایم اے کے دیگر قائدین سینیٹر سراج الحق، علامہ سید ساجد علی نقوی، پیر اعجاز ہاشمی، لیاقت بلوچ، حافظ حسین احمد، مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے دینی جماعتوں کے وسیع تر اتحاد کی جانب سے اعلان کیا کہ آئین میں موجود تمام اسلامی دفعات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا، بااختیار مقننہ آزاد عدلیہ کرپشن کے خاتمے اور اختیارات کے نچلی سطح پر تقسیم کے لیے آئینی اصلاحات کی جائیں گی، قوم نے اگر ایم ایم اے پر اعتماد کیا تو ہر شہری کے لیے تعلیم، علاج اور روزگار کی یقینی فراہمی، تمام غیرضروری ٹیکسوں کا خاتمہ اور عام افراد کے لیے بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں کا مناسب ترین تعین کیا جائے گا، آزاد اور باوقار خارجہ پالیسی کی تشکیل برابری کی بنیاد پر تمام ممالک سے تعلقات اور عالمی اسلامی بلاک کی تشکیل کی کوشش کی جائے گی، مسلم اقلیتوں کے تحفظ کے لیے کاوشیں کی جائیں گی۔

سربراہ ایم ایم اے کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے سے نئے ڈیموں کی تعمیر، بجلی کی ترسیل اور تقسیم کار کا موثر نظام، توانائی کے متبادل ذرائع پر عملدرآمد اور بھارتی آبی جارحیت کا موثر تدارک کیا جائے گا، سی پیک کے منصوبوں میں مقامی آبادی کے روزگار کو ترجیح دی جائے گی۔ کسانوں اور مزدوروں کے لیے سود مند پالیسیوں کا اجراء اور قومی صنعتوں کی بحالی شامل ہے، بے زمین کسان و ہاریوں کے لیے بلامعاوضہ زمین اور بلاسود زرعی قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، زرعی اصلاحات کے تحت عام کاشتکاروں کے لیے بجلی، پانی، ڈیزل بیج و کھاد اور زرعی ادویات کی سستے داموں فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، غیرطبقاتی نظام تعلیم کو ختم قومی و علاقائی زمینوں کی ترقی اور اعلٰی تعلیم کے لیے طلباء و طالبات کو یکساں مواقع فراہم کرتے ہوئے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا، ہر ضرورت مند کے لیے دل، جگر، سرطان، تپ دق سمیت پانچ مہلک بیماریوں کا ملک گیر مفت علاج تحصیل و ضلعی سطحوں کے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تعلیم، روزگار، کھیل کی پالیسی سازی میں نوجوانوں کے لیے قابل اعتماد اقدامات کیے جائیں گے، اسلام اور آئین کی روشنی میں خواتین کی شرکت و ترقی کے لیے تعلیم وروزگار کے دائروں میں خواتین کے لیے انقلابی سکیمیں جاری کی جائیں گی اور عورتوں کے استحصال اور عدم مساوات کے روریوں کی بیخ کنی کی جائے گی، ملکی ترقی میں بیرون ملک پاکستانیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی، اندرون ملک اثاثوں کا تحفظ اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، اقلیتوں کی جان مال عبادت گاہوں کا مکمل تحفظ، تعلیم روزگار شہری حقوق کی ضمانت اور ان کے پرسنل لاز اور مذہبی رسوم کا احترام کیا جائے گا، پاکستان کی آزادی سلامتی استحکام اور اسلامی تشخص کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں گے، ہمارا اصل ہدف ملک میں اسلامی جمہوری بنیادوں پر نظام مصطفٰی کا قیام اسلامی اقدار و قوانین بالخصوص عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے قانون کا مکمل تحفظ کیا جائے گا، آزادی کشمیر کے لیے جدوجہد کی جائے گی، پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں قومی آزادی وخودمختاری کا تحفظ اور ہر قسم کی بیرونی مداخلت کا سدباب کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن فری پاکستان کے ہدف کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے، قانون کی حکمرانی کو یقینی بناتے ہوئے ریاستی ظلم و جبر کا خاتمہ کیا جائے گا اور ہر فرد کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی جائے گی، ہر طرح کی سیاسی معاشی معاشرتی کرپشن کا مکمل سدباب کیا جائے گا، حکمرانوں، منتخب نمائندوں، عدلیہ، افواج اور انتظامیہ کا بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب ہوگا، کرپشن کے مکمل خاتمے کے لیے موثر قانون سازی کی جائے گی، صوبوں کی حقیقی آئینی خود مختاری، بلوچستان، قبائل اور دیگر نظرانداز علاقوں کی محرومیوں کے مکمل خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے۔ متحدہ مجلس عمل برسر اقتدار آکر ہر شہری کے لیے خوراک، لباس، مکان، تعلیم، علاج، روزگار کی ضمانت کو یقینی بنائے گی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close