اسلام آباد

تحریک لبیک کا سب سے زیادہ نقصان پی ٹی آئی کو ہوگا، سہیل وڑائچ نے عمران خان پر ”بم“ گرا دیا

اسلام آباد: تحریک لبیک پاکستان عام انتخابات کیلئے امیدوار کھڑے کرنے کے لحاظ سے 3 بڑی سیاسی جماعتوں کے بعد سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے لیکن یہ کس سیاسی جماعت کے ووٹ بینک پر اثر انداز ہو گی؟ معروف سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے ایسی بات کہہ دی ہے کہ پی ٹی آئی کی صفوں میں کھلبلی مچ جائے گی۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ میرے خیال سے تحریک لبیک جیتنے کی پوزیشن میں شائد ہی ہو جبکہ ووٹ بینک توڑنے والی بات بھی اب بدل گئی ہے اور سمجھ لیں کہ اب یہ پریشر گروپ بن گیا ہے جس کا اپنا ایک ووٹ بینک ہے کیونکہ جب پہلی مرتبہ انہوں نے اپنے امیدوار الیکشن میں اتارے تھے تو یہ تصور کیا جا رہا تھا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک کاٹیں گے اور واقعی ایسا ہوا بھی لیکن اب ان کے امیدواروں کا عام انتخابات کیلئے میدان میں آنا پاکستان تحریک انصاف کیلئے ٹھیک نہیں ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اب یہ جتنے بھی ووٹ لیں گے وہ مسلم لیگ (ن) کے مخالف ہوں گے اور اگر تحریک لبیک کے امیدوار نہ ہوتے تو یقینا یہ ووٹ تحریک انصاف کو پڑتا لہٰذا اب یہ جتنے بھی ووٹ لیں گے وہ تحریک انصاف کو جانے والے ہوں گے، ہاں! پہلے یہ ووٹ (ن) لیگ کے ہوں گے لیکن اب یہ تحریک انصاف کے ووٹ ہی ہوں گے جو تحریک لبیک لے گی۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ تحریک لبیک کی حکمت عملی یہ لگتی ہے کہ ملک بھر میں ووٹ لے کر یہ ثابت کریں کہ ہم ایک ملک گیر جماعت ہیں اور ہر جگہ پر ہمارا ووٹ ہے جبکہ اس دفعہ انہوں نے کسی سے اتحاد نہیں کیا حتیٰ کہ ایم ایم اے سے بھی اتحاد نہیں کیا اور شائد وہ ہر جگہ اپنی موجودگی اور ووٹ بینک ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا میرا خیال ہے کہ تحریک لبیک کو اب ’لانچ‘ نہیں کیا جا رہا ہے اور یہ واقعی ایک پریشر گروپ بن چکا ہے اور مولانا خادم حسین رضوی بہت اچھے آرگنائزر ہیں۔ مجھے ان کے پاس بیٹھنے اور گفتگو کرنے کا موقع ملا اور بطور صحافی میں نے یہ محسوس کیا کہ ان میں آرگنائزیشنل صلاحیتیں موجود ہیں اور آنے والے دنوں میں اگر اسی طرح ان کی گروتھ ہوتی رہی تو یہ ایک طاقت بن سکتے ہیں۔

دوسرا ہمارے ہاں پچھلے 100 سال سے 200 سال کی تاریخ میں عشق رسولﷺ کا ہر پاکستانی کے اندر جذبہ ہے اور جب تحریک نظام مصطفی میں اس جذبے کو چیلنج کیا گیا یا تحریک ختم نبوت میں چیلنج کیا جاتا رہا اور ابھارا جاتا رہا تو اس کی ’فالوونگ‘ تو موجود تھی لہٰذا خادم حسین رضوی ایک ایسی شخصیت بن کر سامنے آئے ہیں جنہوں نے اس ’فالوونگ‘ کو پکڑا ہے۔ ہاں! ماضی میں یہ ہوتا رہا ہے کہ یہ مسئلہ اٹھتا رہا ہے اور پھر آہستہ آہستہ دبتا رہا ہے لیکن اب شائد خادم حسین رضوی چاہتے ہیں کہ اس مسئلے کو زندہ رکھ کر آگے لے کر چلیں۔

واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے ملک بھر سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر 150 سے زائد امیدوار الیکشن لڑیں گے۔ تحریک لبیک نے قومی اسمبلی کے 117 حلقوں میں اپنے 103 امیدواروں کو کھڑا کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ تحریک لبیک کے امیدوار پنجاب سے قومی اسمبلی کے 87 فیصد حلقوں سے الیکشن لڑیں گے جبکہ پنجاب اسمبلی کے 297 حلقوں میں سے 230 سے زائد حلقوں پر بھی تحریک لبیک کے امیدوار مدمقابل ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی فہرست کے مطابق پیپلز پارٹی ملک بھر سے قومی اسمبلی کے 248 حلقوں پر 225 امیدواروں کو کھڑا کیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے 218اور مسلم لیگ (ن) نے 193 امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ پنجاب سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے 120 امیدوار ہیں جبکہ تحریک انصاف نے بھی 120 سے زائد اور پیپلز پارٹی نے 117 سے زائد امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ ابھی پنجاب سے قومی اسمبلی کے مکمل حلقوں کی فہرست سامنے نہیں آئی ہے۔

تحریک لبیک پنجاب بھر سے قومی اسمبلی کیلئے 103 اور صوبائی اسمبلی کیلئے 230 سے زائد اور ملک بھر سے قومی اسمبلی کیلئے 150 سے زائد امیدوار کھڑے کر کے تین مرکزی جماعتوں کے بعد سب سے آگے ہے۔ تحریک لبیک کے امیدواروں کی تعداد متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) کے امیدواروں سے بھی زائد ہے جس کے پنجاب سے قومی اسمبلی کے نشستوں پر امیدواروں کی تعداد 66 اور پنجاب اسمبلی کیلئے 140 سے زائد ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close