Featuredاسلام آباد

ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ موخر کرنے کے لئے نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ موخر کرنے کے لیے نواز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔ فریقین کے دلائل سنے کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کر رکھا ہے جبکہ 400 پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں۔ احتساب عدالت جانے والے تمام راستے عام ٹریفک کے لیے بند کردیئے گئے ہیں اور اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) کا کوئی سرکردہ رہنما بھی عدالت میں موجود نہیں۔

عدالت نے نواز شریف کی درخواست مسترد کردی تو ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ بھی آج ہی سنایا جائے گا۔

ایون فیلڈ ریفرنس؛ کب، کیا اور کیسے؟
لندن کے پوش علاقے’مے فیئر‘میں ارب پتی افراد کے گھر ہیں، اس علاقے میں واقع ایون فیلڈ فلیٹس نواز شریف کے بچوں کے نام ہیں۔ ملک کے سیاسی منظر نامے میں اس جائیداد کی گونج نوے کی دہائی سے سنی جارہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کا خاندان اس کی مسلسل تردید کرتا رہا۔ 2016 میں پاناما لیکس کے بعد نواز شریف کے خاندان سمیت ہزاروں لوگوں کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات سامنے آئیں، جس کے بعد معاملہ احتجاج کے بعد سپریم کورٹ میں گیا۔ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا جس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔

8 ستمبر 2017 کو نیب نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف، ان کے تینوں بچوں اور داماد کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا۔

19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔ نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری 2018 کو اسی معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر 2017 جب کہ مریم نواز 9 اکتوبر کو عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث ائیرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے 26 اکتوبر کو مسلسل عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔
8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔

10 جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےاحتساب عدالت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔

11 جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9 ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور 3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close