اسلام آباد

ایران,پاکستان پر بھارت سمیت کسی ملک کو ترجیح نہیں دیگا: مہدی ہنردوست

اسلام آباد : پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے کہ انشاءاللہ ہم گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہوں کو جڑواں بندرگاہیں قرار دینے کی ایک تقریب منعقد کریں گے جس سے یہ پروپیگنڈہ ختم ہو جائے گا کہ چاہ بہار بندرگاہ گوادر کے مقابلے کے لئے تعمیر کی جا رہی ہے۔

 ایرانی سفیر نے کہا کہ چاہ بہار کی بندرگاہ پر بھارت سرمایہ لگا رہا ہے لیکن یہ بندرگاہ تجارت کے فروغ کے لئے استعمال ہو گی اب چونکہ ایران سے تجارتی پابندیاں ختم ہو گئی ہیں اس لئے ایران کی تجارت بڑھے گی ہمیں چاہ بہار کی بندرگاہ چاہئے۔ سفیر نے کہا کہ ایران پاکستان پر بھارت سمیت کسی ملک کو ترجیح نہیں دے گا۔ ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان نیشنل سکیورٹی کے مشیر کے دورے میں پاک ایران سرحد سے غیرقانونی آمدورفت کے خاتمے کے لئے کسی میکنزم پر اتفاق ہوا ہے تو ایرانی سفیر نے کہا کہ پاک ایران سرحد ایک ٹرانزٹ روٹ ہے۔ اس سرحد سے سمگلنگ ہوتی ہے۔ تخریب کار اور دہشت گر بھی اس کو استعمال کرتے ہیں ان تمام سرگرمیوں کو روکنے کے لئے پاک ایران تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔ ہمارے سیکورٹی کے حکام کے مزید اجلاس ہوں گے۔

ایک اجلاس جلد ایران کے شہر اصفہان جبکہ دوسرا اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہو گا۔ مہدی ہنر دوست سے پوچھا گیا کہ پاک ایران سرحد سے جو سمگلنگ ہو رہی ہے اس سے دونوں ملکوں کی تجارت پر اثر پڑ رہا ہے جس پر ایرانی سفیر نے کہا کہ سمگلنگ سے تجارت متاثر ہو رہی ہے اس کا تدارک ہونا چاہئے۔ ایران کے سفیر سے پوچھا گیا کہ اب جبکہ ایران سے اقتصادی پابندیاں اٹھ گئی ہیں تو پاک ایران تجارت میں اضافہ نہیں ہو رہا۔ تو ایرانی سفیر نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بنکنگ کے مسائل ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی سست روی کے بارے میں سوال کے جواب میں ایرانی سفیر نے کہا کہ پاکستان اس منصوبے کو نظرانداز کر رہا ہے۔ پاکستان نے اب قطر سے ایل این جی درآمد کرنا شروع کر دی ہے لیکن پاکستان کو ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے اقتصادی طور پر بہت فائدہ ہو گا۔

ایرانی سفیر سے پوچھا گیا کہ کچھ حلقے الزام لگاتے ہیں کہ افغان طالبان لیڈر ملا اختر منصور کو امریکہ نے ایران کے تعاون سے بلوچستان میں ڈرون حملے کا شکار کیا۔ جس پر ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران نے جس شخص کو پاکستانی پاسپورٹ پر ویزا دیا تھا وہ شخص ولی محمد تھا ہمیں نہیں معلوم کہ وہ ملا اختر منصور تھا۔ امریکہ کہتا ہے کہ وہ ملا اختر منصور تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close