Featuredاسلام آباد

صوبے، سرکاری ادارے 891 ارب کے نادہندہ، ادائیگی ہوجائے تو گردشی قرضہ صفر

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے گردشی قرضے میں انکشاف کیا گیا کہ پاور ڈویژن کو مجموعی طور پر 891 ارب روپے کی وصولی کرنی ہے، بقایا جات کی وصولی کر لی جائے، تو سارا گردشی قرضہ ختم ہو سکتا ہے۔ اجلاس سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر سال کے پہلے ماہ میں تمام ڈسکوز کی ذمے داری ہے کہ وہ ٹیرف پر نظر ثانی اور ٹیرف ریٹ جاری کرنے کیلیے درخواست دیں لیکن تمام ڈسکوز ایک سال کی تاخیر سے ٹیرف نظر ثانی کی درخواست دیتے ہیں۔ پھر ہم ان کی درخواست کے مطابق ٹیرف ریٹ نہ دیں تو معاملات کو عدالتوں میں لے جایا جاتا ہے، جس سے کام میں مزید تاخیر ہوتی ہے۔ چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو بتایا کہ قانون کے مطابق تکنیکی نقصانات صرف صارفین سے وصول کیے جاتے ہیں جو کہ 13 فیصد ہیں۔ لیکن حقیقت میں بجلی لاسز 18 فیصد ہیں جن کے باعث گردشی قرضوں میں 160 ارب روپے کااضافہ ہوا۔ پاور ڈویژن نے مجموعی طور پر 891 ارب روپے کی وصولی کرنی ہے۔ صوبوں نے 40.38 ارب روپے ڈسکوز کو ادا کرنے ہیں، جن میں سے 7.2 ارب روپے وفاق نے، 99.2 ارب آزاد کشمیر نے، 26.9 ارب روپے فاٹا نے، 232 ارب روپے بلوچستان نے، کراچی نے 73.4 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ اگر پاوز ڈویژن کو بقایا جات کی ادائیگی کی جائے تو سارا گردشی قرضہ ختم ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ قائمہ کمیٹی کیڈ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کے اہم پولی کلینک اسپتال کی ایمرجنسی میں روزانہ ایک ہزار تک مریض آتے ہیں، جن کو دیکھنے کیلیے صرف دو ڈاکٹر ایک شفٹ کے مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں۔ کمیٹی نے پولی کلینک ایمرجنسی سے مریضوں کو بغیر سایہ، دھوپ اور بارش میں ایمرجنسی میں وارڈ میں شفٹ کرنے اور ایمرجنسی وارڈ میں 50 بیڈز اور عملے کی کمی کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے حکام سے وضاحت طلب کر لی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close