اسلام آباد

میں صدارتی الیکشن کیلئے متفقہ امیدوار ہو سکتا ہوں، مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ درمیانہ کردار ادا کرنے والا اتفاقِ رائے کی علامت ہوتا ہے، میں دونوں کے لیے متفقہ امیدوار ہو سکتا ہوں، پیپلز پارٹی کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں اپوزیشن کی جانب سے صدارتی امیدوار مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اعتزاز احسن میرے لیے انتہائی قابلِ احترام ہیں لیکن سیاست میں ایسی صورتحال آ جاتی ہے۔ کیا ہم نے فیصلے کسی اور کے کہنے پر کرنے ہیں؟ ہمارے اندر اپنے فیصلے کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ہم نے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کو اتفاقِ رائے کا موقع دیا، مسلم لیگ والے اپنے امیدوار سے دستبردار ہو گئے تو پھر ضد نہیں ہونی چاہیے تھی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی والوں نے پرویز رشید کے بیان کو پکڑ لیا تھا حالانکہ ن لیگ نے ان کے بیان کو صرف ایک فرد کا بیان قرار دیا تھا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اپوزیشن نے بطور صدارتی امیدوار میرا نام دیا کیونکہ ن لیگ نے اعتزاز احسن کے نام پر اختلاف کیا تھا۔ میں نام پیش کرنے پر میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں خصوصاً شہباز شریف، اسفندیار ولی، حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ میرا خیال ہے آصف علی زرداری نظر ثانی کر سکتے ہیں اور اب میرے نام پر سو فیصد مان جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں سوالیہ نشان کیسے بن سکتا ہوں؟ درمیانہ کردار ادا کرنے والا اتفاقِ رائے کی علامت ہوتا ہے، میں دونوں کے لیے متفقہ امیدوار ہو سکتا ہوں، پیپلز پارٹی کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف بڑا گروپ ضرور لیکن ایوان میں اکثریتی پارٹی نہیں، بار بار اپوزیشن کو تقسیم کرنے کا عمل عوام میں مقبول نہیں ہو گا، ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کا ایک ہی امیدوار ہو، دو امیدوار ہوں گے تو ووٹ کی تقسیم ہو گی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close