Featuredاسلام آباد

’’بیوروکریسی کو یقین دلاتا ہوں، آپ کے ساتھ کھڑا ہوں‘‘

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیوروکریسی کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ چانس لیں غلطی ہوتی ہے، سب سے زیادہ مجھ سے غلطیاں ہوئیں، غلطی ہونا کوئی بری بات نہیں لیکن پوری طرح کام کریں کوئی غلطی ہوئی میں ساتھ کھڑا ہوں گا، یقینی بنائیں گے کہ بیوروکریسی پر کوئی دباؤ نہ پڑے، آپ مجھے پسند کریں نہ کریں کوئی پرواہ نہیں، مجھے صرف کام سے غرض ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں سول سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں ہے، کوئی بھی کام کرنے کے لیے انسان کو خود کو بدلنا پڑتا ہے، ملک کے لیے احتساب ضروری ہے، بیوروکریسی کی جو شکایات آئیں اس پر چیئرمین نیب سے بات کی ہے، انہیں کہا ہے کہ اگر کسی بیوروکریٹ سے تفتیش کرنی ہے تو اس کی تذلیل نہ کی جائے، بیوروکرٹ اگر کام نہیں کرے گا تو ہم جتنی مرضی پالیسی بنائیں کامیاب نہیں ہوں گے، ہم بڑا رسک لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ حکومت کے لیے جلدی جلدی پوسٹنگ ٹرانسفر ہے، بیوروکریسی ریفارمز سے نہ گھبرائے یہ میرٹ کو پروموٹ کرے گی، بیورو کریسی کے تنخواہوں کے اسٹرکچر کا احساس ہے، تسلیم کرتا ہوں بیوروکریٹ اپنی تنخواہ پر گزارہ نہیں کرسکتے لیکن یہ مشکل وقت برداشت کریں یہ زیادہ دیر تک نہیں ہوتا، دنیا میں کوئی بھی قوم سیدھی اوپر نہیں جاتی، قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ آتی ہے، اس وقت ہمارے حالات برے ہیں لیکن ایک طاقت ہے، اگر طرز حکمرانی ٹھیک کرلیں تو یہ قوم تیزی سے اوپر جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی کے پاس سرمایہ کاری کے لیے بہت پیسہ ہے لیکن وہ صرف گورننس کی وجہ سے سرماریہ کاری نہیں کرتے، اگر ہم نے دو سال میں گورننس سسٹم ٹھیک کردیا تو بے فکر ہوجائیں، ملک میں اتنا پیسہ آجائے گاکہ قرضوں کے مسائل تک حل ہوجائیں گے،میں اسی ملک میں رہا ہوں، جس کی گرمی کی چھٹیاں لندن میں گزری ہوں اور دورے بھی لندن کے ہوں انہیں نہیں پتا ملک میں کتنا پوٹینشل ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان پر 30 ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے ، جبکہ ملک قرضوں پر یومیہ 6 ارب روپے سود ادا کررہا ہے،پاکستان میں سب سے زیادہ بچے آلودہ پانی کے باعث ہونے والی بیماریوں سے مرتے ہیں،جو خود کو تبدیل نہیں کرتا اللہ اس کی حالت تبدیل نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایلیٹ کی سوچ وہی ہے جو انگریز چھوڑ کر گئے، جب قوم اور حکومت ایک ہو تو فوج 6 لاکھ کے بجائے 20 کروڑ بن جاتی ہے،آزادی کے بعد حکومت اور عوام کو ایک ہونا چاہیے تھا، لیکن نہیں ہوئے، گورے نے ہندوستان کے پیسوں سے شاہانہ طرز زندگی اپنایا تھا۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب سے ملک آزاد ہوا ہے حکمران طبقے کا مائنڈ سیٹ ہی نہیں بدلا، ہمارے حکمران طبقے نے غریب کے پیسے پر عیاشی کی گورے کی روایت کو اپنایا،ہم نے آج تک پاکستان میں انگریزوں کے نظام کو ہی تبدیل نہیں کیا،ہمیں انگریز کے دور کی سوچ کو تبدیل کرنا ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ اورنج اور میٹرو ٹرین منصوبوں پر قرضے لے کر اس پر سود بھی لے رہے ہیں، یہاں جس طرح خرچہ ایک حکمران طبقہ کر رہا ایسا کہیں نہیں ہوتا،ناممکن کو ممکن بنانے کے لیے انسان کو خود کو بدلنا پڑتا ہے، ہم نے خود کو نہ بدلا تو آگے تباہی آئے گی ، ملک میں احتساب ضروری ہے،مغربی جمہوریت کی مضبوطی کی وجہ وہاں کے اداروں کا مضبوط ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غلطی اور فنانشل چوری میں فرق ہونا چاہیے، کے پی پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کی، پریشر برداشت کیا،جلدی جلدی تبادلے ہونا بھی ایک مسئلہ ہے،70ء کی دہائی میں میرے والد ایک مہینے کی تنخواہ سے گاڑی خرید سکتے تھے،آج میں مانتا ہوں کہ بیوروکریٹس اپنی تنخواہوں پر گزارا نہیں کر سکتے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close