Featuredاسلام آباد

پاکستان نے ملا عبدالغنی برادر کو رہا کردیا، افغان طالبان

اسلام آباد: افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے سابق نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر کو پاکستانی حکام نے رہا کردیا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان ترجمان کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ اسلامی امارات کے سابق نائب سربراہ الحاج ملا عبدالغنی برادر، جو گزشتہ 9 سال سے پاکستان میں جیل میں قید تھے، انہیں رہا کردیا گیا ہے۔‘

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ملا عبدالغنی کو کب رہا کیا گیا اور کیا اب وہ واپس افغانستان لوٹ چکے ہیں یا نہیں البتہ بیان میں یہ ضرور کہا گیا کہ وہ ٹھیک ہیں اور رہائی کے لیے کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ ملا عبدالغنی کی رہائی کی خبریں چند روز سے ذرائع ابلاغ میں گردش کررہی تھیں لیکن جب اس ضمن میں پاکستانی حکام کا موقف لینے کے لیے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کسی قسم کا موقف دینے سے انکار کیا۔

خیال رہے کہ ملا عبدالغنی برادر افغان طالبان کے نائب سربراہ تھے جنہیں فروری 2010 میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور امریکی سینٹرل انٹیلی جنس اتھارٹی (سی آئی اے) کی مشترکہ کارروائی میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ وہ سیاسی حل کے لیے کام کررہے ہیں جنہیں رہا کرنے کے لیے افغان حکومت کی جانب سے بارہا مطالبہ کیا جاتا رہا تھا تاکہ امن عمل میں وہ اپنا کردار ادا کرسکیں چنانچہ ان کی رہائی کو افغانستان میں امن کے لیے ایک امید افزا اور مثبت اقدام کے طور پر دیکھا گیا۔

5 سال قبل بھی پاکستانی حکام کی جانب سے ان کو 21 ستمبر 2013 کو رہا کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس پر عمل نہ ہوسکا تھا۔

اگر وہ اُس وقت رہا کر دیئے جاتے تو وہ پہلے افغان قیدی ہوتے جنہیں پاکستان میں قید افغان عسکریت پسندوں کے حوالے سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان ’چیکرز سمٹ‘ میں ہونے والے سمجھوتے کے تحت رہا کیا جاتا۔

اس کے بعد انہیں ترکی یا سعودی عرب روانہ کیا جانا تھا تاکہ وہ امن مذاکرات میں اپنا کردار ادا کرسکیں لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

خیال رہے ان کی رہائی افغانستان میں امریکی سفیر برائے مفاہمت زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کی قیادت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔

دوسری جانب تجزیہ کار اسے دوحہ، جہاں طالبان کا سیاسی دفتر قائم ہے، میں امریکی حکام سے ہونے والے رابطوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close