اسلام آباد

پاکستان میں صرف 4 فیصد بچوں کو قابلِ قبول غذا میسر

اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کے 4 ذیلی اداروں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں ایشیائی ممالک کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے غذائی قلت کی تمام صورتوں کو ختم کرنے اور 2030 تک بھوک کے خاتمے کے پروگرام کے عہد کی تجدید نہیں کی تو انہیں زبردست انسانی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’ایشیا اینڈ پیسیفک ریجنل اوور ویو آف فوڈ سیکیورٹی اینڈ نیوٹریشن‘ نامی رپورٹ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت، یونسیف، عالمی پروگرام برائے خوراک اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مرتب کی گئی ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں پائیدار ترقی کے حصول کے تحت سال 2030 تک غذائیت کی ہر قسم کی کمی کے خاتمے کے پروگرام کو درپیش خطرات کا ذکر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایشیا اور پیسیفک خطے میں تقریباً 50 کروڑ افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہیں جبکہ حال ہی میں جاری کردہ عالمی اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں بھوک میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ آبادی کی بڑی تعداد کے باعث ایشیا اور پیسیفک خطے میں غذائیت کی کمی کو دور کرنے اور بھوک کو روکنے کی کوششیں ایک بڑا چیلنج ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں غذائیت کی کمی کے شکار لوگوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے، تاہم یہ 2030 تک بھوک کے خاتمے کے پروگرام کے تحت تسلی بخش نہیں۔

خیال رہے کہ جنوبی ایشیا میں سال 17-2016 میں غذائیت کی کمی کے شکار افراد کی تعداد میں 10 لاکھ تک کی کمی دیکھی گئی ہے۔

افغانستان، بنگلہ دیش، بھارت، نیپال اور پاکستان پر مشتمل کثیرالممالک جائزے میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ اس سلسلے میں ماؤں کی بہتر غذائیت اور بچوں کو دی جانے والی خوراک اور انہیں بروقت متنوع خوراک سے متعارف کروانا بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک حکومتی سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان میں محض 4 فیصد بچے ہی ’کم از کم قابلِ قبول غذا‘ حاصل کر پاتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایشیا پیسیفک وہ خطہ ہے جہاں دنیا میں غذائیت کی کمی شکار افراد کی آدھی سے زیادی آبادی رہتی ہے، اس سے ہر عمر کے افرا د متاثر ہیں جنہیں غذائیت کی کمی یا موٹاپے کا سامنا ہے تاہم اس کا زیادہ تر شکار بچے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ایشیا اور پیسیفک خطےمیں تحفظ خوراک، ماؤں اور بچوں کی بہبود کے لیے امداد فراہم کرنے والے اقوامِ متحدہ کے اداروں کی جانب سے مشترکہ طور پر رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے خطے ایشیا اور پیسیفک میں معاملات یونہی چلتے رہے تو سال 2030 تک دنیا سے غذائیت کی کمی کے خاتمے کو یقینی نہیں بنایا جاسکے گا، یہ ایک تلخ حقیقیت ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close