اسلام آباد

آپٹک فائبر کیبل بچھانے کا منصوبہ جون 2018 میں مکمل ہو گا

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں یہ اولین اور اہم منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے تجارتی راہداری ڈیجیٹل کوریڈور میں تبدیل ہو جائے گی ،منصوبہ چینی کمپنی ہواوے اور سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے باہمی اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے سینئر پراجیکٹ منیجر محمد عادل نے بتایا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کے اس حصے سے پاکستان اور چین کے درمیان ان سٹریٹجک لنک کے سلسلے میں فائدہ پہنچے گا۔ منصوبہ ریونیوکے حصول کا بڑا ذریعہ  بھی ہوگا اور چین اور پاکستان کے درمیان وائس ٹریفک کا محفوظ ترین روٹ ہوگا ،یہ دنیاکے ساتھ ذریعےکے لئے ایک متبادل ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس سے تجارت ،سیاحت اور آئی ٹی کے حوالے سے خطے میں آگاہی آئے گی، منصوبے سے گلگت بلتستان میں معاشی مواقع میسر آئیں گے ، گلگت بلتستان اور سی پیک روٹ پر کام کرنے والے سےکورٹی فورسز کو سہولت میسر آئےں گی۔ جنوبی ایشیاء،مشرق وسطیٰ سے چین جبکہ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ مشرق بعید اور یورپ سے پاکستان کو بلا واسطہ رسائی ملے گی۔

واضح رہے کہ پاک چین آپٹیکل فائبر کیبل منصوبے کا سنگ بنیاد رواں سال مئی میں رکھا گیا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ استعداد کا مائیکروویو لنک استوار ہو گا۔ سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن راولپنڈی سے خنجراب تک 820 کلومیٹر طویل کیبل بچھائے گی۔

اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان اور چین کومتبادل ٹیلی مواصلاتی راستہ فراہم کیا جائے گا۔ منصوبے سے بالخصوص گلگت بلتستان کے لوگوں کو جدید ٹیلی مواصلات کی سہولتیں فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی اور مقامی سطح پر روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ اس منصوبے کا 18.2 کلو میٹر حصہ وفاقی دارالحکومت، 466 کلو میٹر گلگت بلتستان، 280 کلو میٹر خیبرپختونخوا اور 47 کلو میٹر حصہ پنجاب میں ہو گا۔ یہ آپٹکل فائبر خنجراب سے براستہ کریم آباد، گلگت، چلاس، بابوسر ٹاپ، ناران، مانسہرہ، جیری کس سے ہوتی ہوئی راولپنڈی تک آئے گی۔

ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ وسیع تر سماجی و اقتصادی ترقی کا حامل ہو گا اور اس سے بالخصوص کم ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کو روزگار کے مواقع اور جدید مواصلاتی سہولیات میسر آئیں گی۔ آپٹکل فائبر کیبل کو گوادر تک توسیع دینے کا منصوبہ بھی حتمی مراحل میں ہے جس سے سی پیک کے روٹس کے ساتھ شروع سے آخر تک باہمی بین
الاقوامی رابطہ استوار ہو گا اور پوری تجارتی راہداری بالخصوص دور افتادہ علاقوں میں جدید ترین انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کی سہولیات کی حامل ہو گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close