Featuredاسلام آباد

امریکا اب مزید پاکستان کے کندھوں پر رکھ کر بندوق نہ چلائے: وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا اب مزید پاکستان کے کندھوں پر رکھ کر بندوق نہ چلائے، پاکستان امریکا کی جنگ بہت لڑ چکا۔ اب ہم وہ کریں گے جو ہمارے عوام اور ملک کے مفاد میں ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کچھ شرائط عوام کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔ پاکستان کے عام عوام کے لیے فکر مند ہوں۔ پاکستان کو فلاحی ملک اور انصاف پر مبنی معاشرہ بنانا چاہتا ہوں۔

اپنے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ امریکا اب پاکستان کے کندھوں پر رکھ کر بندوق نہ چلائے، ٹرمپ سے ٹویٹر پیغامات ٹویٹر وار نہیں تھا۔ یہ صرف ریکارڈ کی درستگی کے لیے تھا۔ ’صدر ٹرمپ کو تاریخی حقائق سے آگاہ کرنے کی ضرورت تھی‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان امریکا کی جنگ بہت لڑ چکا۔ اب ہم وہ کریں گے جو ہمارے عوام اور ملک کے مفاد میں ہوگا۔ پاکستان میں طالبان کے ٹھکانے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کو بطور ہتھیار استعمال کرے، ایسے تعلقات نہیں چاہتے۔ ڈرون حملوں کے کون خلاف نہیں ہوگا۔ ایک دہشت گرد کے ساتھ 10 دوست اور پڑوسی مارے جاتے ہیں۔ ایسے میں کون اپنے ملک میں ڈرون حملوں کی اجازت دے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ چین جیسے تعلقات امریکا سے بھی چاہتے ہیں۔ اسامہ بن لادن کے قتل کے معاملے میں امریکا نے اپنے اتحادی پر اعتماد نہیں کیا، امریکا کو پاکستان کو مطلع کرنا چاہیئے تھا، ’ہمیں پتہ نہیں چلا ہم دوست تھے کہ دشمن۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سے کچھ مدد ملی ہے۔ رقم کی تفصیلات حکومتیں راز رکھنا چاہتی ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 30 برس میں ہم نے آئی ایم ایف کے 16 پروگرام لیے، اگر آئی ایم ایف کے پاس گئے تو یقینی بنائیں گے یہ آخری بار ہو۔

وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ ممبئی حملوں کا کیس جلد ہونا پاکستان کے مفاد میں ہے۔ ممبئی حملہ دہشت گردی تھی۔ ہم نے سکھوں کے لیے کرتار پور میں ویزا فری امن راہداری کھولی۔ ’توقع ہے بھارت الیکشن کے بعد مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے گا‘۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close