اسلام آباد

بھارت نے جنگ کی تو پاک فوج بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت نے جنگ کی تو پاک فوج بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، جنگوں کی بات ہمیشہ بھارت نے کی اور امن کی بات پاکستان نے کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے خود کہا کہ ان کے اپنے لوگ سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ نہیں مانتے ہیں، بھارتی حکومت نے سرجیکل اسٹرائیک کا ثبوت اب تک اپنے لوگوں کو بھی نہیں دیا ہے، بھارت کو بتانا چاہتے ہیں صرف باتوں سے سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہوتیں۔

جنگ کی دھمکیوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ 70 سال کی تاریخ ہے، بھارتی وزیراعظم کے کل کے بیان پر دفتر خارجہ نے ردعمل دیا ہے، بھارت میں زیادہ تر الیکشن پاکستان مخالف باتوں پر لڑے جاتے ہیں، بھارت نے ہمارے ساتھ جنگیں کرکے بھی دیکھ لیں، ایک جنگ سے رویہ نہیں بدلا تو 100 جنگوں سے بھی نہیں بدلے گا، بھارت سے کئی بار کہہ چکے کہ ہم امن کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں، جنگ کی دھمکیوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔

افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان سے زیادہ کسی کی خواہش نہیں ہوسکتی ہے، افغانستان میں مخلوط حکومت ہی امن کی ضمانت ہوگی، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ 26011 کلو میٹر کی طویل سرحد ہے، امریکا افغانستان سے جائے تو ترقیاتی کام جاری رہیں، افغانستان میں نئی قیادت آتی ہے تو ترقی، بحالی کی طرف بڑھنا ہوگا۔

آپریشن ردالفساد کے ذریعے پاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہے ہیں

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ آپریشن شیر دل 2008 میں شروع ہوا تھا، آپریشن ردالفساد کو تقریباً دو سال ہوچکے ہیں، پاک فوج ، سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیاب بنائی، پچھلی دو دہائیوں میں مششکل سفر طرے کیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ بہت مشکل سفر تھا، پچھلے دو سال میں 75 ہزار سے زائد خفیہ آپریشن کیے گئے، دوسرا مقصد تھا سرحد پر باڑ لگائی جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن ردالفساد کے دوران 35 ہزار غیرقانونی اسلحہ برآمد کیا گیا، آپریشن ردالفساد میں بہت پیش رفت ہوئی ہے، ردالفساد کا مقصد ہے ایسا ملک ہو جہاں قانون اور آئین کی حکمرانی ہو، آپریشن ردالفساد کے ذریعے پاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہے ہیں۔

آئی ڈی پیز کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے، روزگار، تعلیم دینی ہے

انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کے ذریعے پاکستان میں قانون کی بالادستی دیکھ رہے ہیں، کے پی اور فاٹا کے عوام نے پہلے دہشت گردی کا سامنا کیا، آئی ڈی پیز کو اپنے گھر چھوڑ کر باہر جانا پڑا، آئی ڈی پیز کے زخموں پر مرہم رکھنا ہے، روزگار، تعلیم دینی ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پی ٹی ایم کے جھنڈے تلے جائز مطالبات پر کوئی اعتراض نہیں ہے، پختون عوام جائز مطالبات پی ٹی ایم کے پلیٹ فارم سے لے کر آتے ہیں تو اعتراض نہیں ہے۔

نئی جنگ پاکستان کی ترقی کی جنگ ہے

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دہشت گردوں کا خاتمہ کیا، نئی جنگ پاکستان کی ترقی کی جنگ ہے، اب جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کی جنگ ہے، دہشت گردی کے خلاف کامیابی کو دائمی امن کی طرف لے کر جانا ہے تو تعلیم پر توجہ دینی ہوگی۔

ملٹری کورٹس کی ضرورت اب بھی ہے تو یہ فیصلہ حکومت پاکستان ہوگا

میجر جنرل آصف غفور کے مطابق ملٹری کورٹس کا دوسرا ٹین یور بھی ختم ہونے والا ہے، ملٹری کورٹس میں 646 کیسز مکمل ہوچکے ہیں، 345 دہشت گردوں کو سزائے موت 656 کو مختلف سزائے دی گئیں، ملٹری کورٹس کی ضرورت اب بھی ہے تو یہ فیصلہ حکومت پاکستان ہوگا۔

پاک فوج کو جتنی سپورٹ میڈیا نے دی اس کی مثال نہیں ملتی

انہوں نے کہا کہ میڈیا جتنا پاکستان میں آزاد ہے اتنی آزادی دنیا میں کسی میڈیا کو نہیں ہے، میڈیا کا ذمہ دار ہونا اور سینسر شپ الگ بات ہے، میڈیا پر سینسر شپ کی باتیں غیرملکی میڈیا کیوں اٹھاتا ہے، پاک فوج کو جتنی سپورٹ میڈیا نے دی اس کی مثال نہیں ملتی، عوام کو تیار اور مورال بلند کرنے میں میڈیا نے ہمارا بہت ساتھ دیا ہے، میڈیا کے کچھ مسائل چل رہے ہیں لیکن اس کا تعلق سینسر شپ سے نہیں ہے، حکومت کی میڈیا سے کچھ امور پر بات چل رہی ہے۔

ملک میں ترقیاتی کام ہوں گے تو استحکام بھی آئے گا

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پوری دنیا میں پاکستان اور پاک فوج کامیاب اسٹوری ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، ہم تو بتانا چاہتے ہیں دنیا کو سننا بھی چاہئے، ریاست، عوام اور افواج پاکستان نے مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، ملک میں ترقیاتی کام ہوں گے تو استحکام بھی آئے گا، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیابی کو کیس اسٹڈی کے طور پر پڑھایا بھی جارہا ہے۔

کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت میں ہے اس پر ردعمل نہیں دے سکتے

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت میں ہے اس پر ردعمل نہیں دے سکتے ہیں، دیکھیں گے کلبھوشن فیصلے پر ریاست کیا لائحہ عمل اختیار کرتی ہے۔

فوج میں احتساب کا نظام بہت سخت ہے

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ویلفیئر پراجیکٹ میں سرکاری زمین کا ایک انچ استعمال نہیں ہوتا، ویلفیئر پراجیکٹ میں دفاعی بجٹ کا ایک پیسہ استعمال نہیں ہوتا، ویلفیئر پراجیکٹ سے متعلق عوام کو جلد آگاہی دینا چاہیں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 6 ہزار جوان شہید ہوئے، ویلفیئر پراجیکٹ میں سرکاری زمین، دفاع کے بجٹ کا ایک پیسہ بھی استعمال نہیں ہوتا ہے، فوج میں احتساب کا نظام بہت سخت ہے، میں پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوں، میرا احتساب بھی فوج کے قانون کے مطابق ہوگا، پبلک آفس ہولڈر ہوں گا تو احتساب دیگر اداروں کی طرح ہوگا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوج قربانیاں دے کر استحکام بحال کررہی ہے، فوج کوئی ایسا کام نہیں کرے گی، جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بنے، جمہوریت کو فوج کی سپورٹ جتنی گزشتہ سالوں میں رہی اتنی کبھی نہ رہی، سیاسی استحکام ہوگا، جمہوریت چلے گی تو پاکستان آگے چلے گا۔

سوشل میڈیا پر آگاہی نہیں دی جارہی جس کا افسوس ہے

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سوشل میڈیا پر آگاہی نہیں دی جارہی جس کا افسوس ہے، سوشل میڈیا طاقت ور بن کر سامنے آیا ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے بہت سی قوتیں پاکستان میں عدم استحکام کی کوشش کرتی ہیں، بہت سے اکاؤنٹ ملک سے باہر سے آپریٹ ہورہے ہیں، سوشل میڈیا کو ہمارے مفاد کے لیے کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے اس کی آگاہی دینے کی ضرورت ہے، نورین لغاری کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے قابو کیا گیا تھا، نوجوان نسل کافی حد تک آگاہ ہوچکے ہیں، سوشل میڈیا ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close