اسلام آباد

سانحہ ساہیوال متاثرہ خاندانوں کے سامنے سینیٹرز الجھ پڑے

پاکستان ویوز(مانیٹرنگ ڈیسک )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے افراد میں ذیشان کی والدہ، بھائی احتشام، برادر نسبتی ساجد، خلیل کے دونوں بھائی جلیل اور جمیل بھی شامل تھے۔

ارکان کمیٹی نے جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی، لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا اور انہیں انصاف کی فراہمی و تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔ چیرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام افراد کو ناحق قتل کیا گیا، جو لوگ مارے گئے وہ شہید ہیں۔
لواحقین نے مطالبہ کیا کہ سی ٹی ڈی کی طرف سے جاں بحق افراد کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کی جائے۔ انہوں نے جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ لواحقین نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی جواد قمر کا نام ایف آئی آر میں درج کیا جائے اور سانحہ کے ذمہ دار افسروں کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں۔

اجلاس کے دوران اس وقت بدمزگی پیدا ہوگئی جب سینیٹر جاوید عباسی نے واقعہ میں حکومت کو ملوث قرار دیا جس پر کمیٹی کے اراکین آپس میں الجھ پڑے۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت ملوث نہیں ہے اور آپ کی خواہشات پر کام نہیں ہو سکتا۔

حکومت پر الزام لگانے پر اعظم سواتی نے بھی برہم ہوتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی المیہ ہے، اسے خاص رخ نہ دیا جائے، وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ جیسے چاہیں تحقیقات کر لیں۔

چیرمین کمیٹی رحمان مک نے کہا کہ ہم آپس میں لڑیں گے تو یہ متاثرین کیا تاثر لے کر جائیں گے، آپس میں نہ لڑیں ورنہ میں کاروائی معطل کر دوں گا۔

سینیٹر کلثوم پروین نے متاثرین سے کہا کہ جب بینظیر کے قاتل نہیں پکڑے جا سکے تو آپ کو کیا انصاف ملے گا تاہم کوشش کریں گے کہ آپ کو انصاف فراہم کر سکیں۔

اجلاس سے قبل ذیشان کی والدہ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان سے انصاف چاہتی ہوں، میر ے بیٹے پر دہشتگردی کا لیبل لگانا انصافی ہے، ہمارا ایک ہی سہارا تھا جو چھین لیا گیا، ان لوگوں نے ہمیں جیتے جی ماردیا۔
خلیل کے رشتہ دار نے کہا کہ ہمیں جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ جو مارنے والی پولیس ہے وہی جے آئی ٹی میں شامل ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عدالتی کمیشن بنے۔

خلیل کے بھائی نے بتایا کہ رحمان ملک کے بلانے پر کمیٹی اجلاس میں شرکت کے لئے آئے ہیں، پتہ نہیں کیوں ہمیں میڈیا سے دور رکھا جارہا ہے، ہمیں ان لوگوں نے ذہنی مریض بنادیا ہے، عینی شاہدین ڈر کے مارے بیان ریکارڈ کرانے پولیس اسٹیشن نہیں جارہے، متاثرہ گاڑی میں بھی ٹمپرنگ اور گڑبڑ کی گئی ہے

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close