Featuredاسلام آباد

افغان عوام نے کبھی بیرونی آقاؤں کو تسلیم نہیں کیا، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیئے، شاہ محمود قریشی

پاکستان اور افغانستان کو اپنا مستقبل طے کرنا چاہیئے

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان عوام نے کبھی بیرونی آقاؤں کو تسلیم نہیں کیا، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیئے، پاکستان اور افغانستان کو کرپشن نے نقصان پہنچایا اور ہمیں کرپشن کے خلاف لڑنا ہوگا۔

اسلام آباد میں پاک افغان مذاکرات کے ساتویں دور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان تنازع کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے، پاکستان چار دہائیوں سے لاکھوں افغان پناہ گزینوں کو پناہ دیے ہوئے ہے،افغان امن عمل کے لیے پاکستان مخلصانہ کوشش کررہا ہے، اس سلسلے میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے متعدد ملاقاتیں کرچکا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں: شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے مختلف تنظیمیں کام کررہی ہیں، افغان امن عمل میں ہونی والی پیشرفت کو سراہتے ہیں، پاکستان افغانستان مذاکرات کا ساتواں دور کامیابی سے ہمکنار ہوگا، دونوں ممالک کو نئے آغاز کی ضرورت ہے، کرپشن نے دونوں ممالک کو نقصان پہنچایا اور ہمیں کرپشن کے خلاف لڑنا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان ہمارا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، پاکستان نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے مالی مدد بھی کی ہے، 50 ہزار افغان طالب علموں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہے، افغانستان کی 100 طالبات کے لیے پاکستان کے تعلیمی اداروں میں سیٹیں رکھی گئی ہیں، پاکستان کی خواہش ہے کہ افغان بھائی پر امن ماحول میں زندگی گزاریں۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ بتاتی ہے افغانستان نے کبھی کسی سپر پاور کو قبول نہیں کیا، بہادر افغان عوام نے کبھی بیرونی آقاؤں کو تسلیم نہیں کیا، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، اپنے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام کو خود کرنا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کے لیے کاوشیں کرتا رہے گا، کیا ہمیں تیسرے فریق کی ضرورت ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو کیا کرنا چاہیے، پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، پاکستان اور افغانستان کو اپنا مستقبل طے کرنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن خطے میں مربوط روابط کے لیے ضروری ہے، خطے میں تجارت کے فروغ کے لیے بھی افغانستان میں امن ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا قریبی اور قابل اعتماد دوست ہے، اقتصادی راہداری میں افغانستان کی حیثیت مسلمہ ہے، دونوں ممالک کا ایک دوسرے پر انحصار اور تجارتی مفادات ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close