Featuredاسلام آباد

دسمبر 2020ء تک گردشی قرضے صفر ہوجائیں گے، وزیر توانائی عمر ایوب کا دعویٰ

اسلام آباد: وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ماہانہ 3 سو یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے 50 ارب روپے کی اضافی سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت بجلی کی قیمت میں اضافے سے محفوظ رہیں۔

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حکومت بجلی چوروں اور نادہندگان سے 3 سو ارب روپے کی وصولی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ دعویٰ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کی تقسیم کار 4 بڑی کمپنیوں کو 8 کمپنیوں میں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان کی کارکردگی اور افعال بہتر بنائے جا سکیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کے لئے پشاور، کوئٹہ، ملتان اور لاہور کی تقسیم کار کمپنیوں کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا تا کہ ان کی سروس بہتر بنائی جاسکے۔

اس کے ساتھ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ حکومت دسمبر 2020ء تک گردشی قرضوں کا حجم 450 ارب روپے سے کم کر کے صفر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے 8 ماہ کے دوران بجلی کمپنیاں نجی نادہندگان سے 81 ارب روپے وصول کرچکی ہیں، جبکہ اس عرصے کے دوران بجلی چوروں کے خلاف 30 ہزار مقدمے درج کئے گئے اور 4 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کے نقصانات میں بجلی کمپنیوں کے افسران کے کردار پر سخت محکمہ جاتی کارروائیاں بھی کی جارہی ہیں۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کے لیے یہ تمام اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ بجٹ میں 230 ارب روپے کی سبسڈی ختم کررہے ہیں تاکہ چھوٹے صارفین کو محفوظ رکھا جاسکے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمتوں میں 3.84 روپے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی تھی لیکن حکومت نے 1.27 روپے فی یونٹ اضافہ منظور کیا اور اس میں بھی چھوٹے صارفین کو محفوظ رکھا۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے تحت بھی یہی پالیسی جاری رہے گی، اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کے 80 فیصد فیڈرز سے بالکل لوڈ شیڈنگ نہیں ہورہی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انتخابات جیتنے کے لئے نقصان میں چلنے والے فیڈرز کو بجلی فراہم کی جس کی وجہ سے گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

عمر ایوب کے مطابق موجود گردشی قرضوں کا حجم 38 ارب روپے ماہانہ ہے جسے کم کرکے جون تک 26 ارب روپے اور جون 2020ء تک 8 ارب روپے کر کے اس مسئلے سے چھٹکارا پالیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک سے ڈیڑھ سال میں مرحلہ وار بجلی کی نرخوں میں اضافہ کریں گے، وزیر توانائی عمر ایوب

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اتنے زیادہ گردشی قرضوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاور بجلی بنانے کے لیے 60 فیصد درآمدی ایندھن پر انحصار کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت 2 طرفہ میٹرز متعارف کروانے پر کام کررہی ہے جنہیں ٹرانسفارمرز میں بھی نصب کیا جائے گا تا کہ بجلی چوری پر قابو پایا جا سکے اور یوں بجلی چوری میں ملوث صارف کی بجلی ایک بٹن دبا کر معطل کی جا سکے گی۔

وزیر تونائی کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی چوری میں ملوث مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرچکی ہے لیکن پیٹرولنگ کے لیے بجلی کمپنیوں کے پاس عملے کی کمی ہے لہٰذا میرٹ پر 950 سے 1000 افراد کو تعینات کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے نادہندگان نے 100 ارب روپے جبکہ بجلی چوری میں ملوث افراد سے آئندہ برس تک 200 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close