اسلام آباد

حکومت گرانے کی خواہش رکھنے والے ایک بیانیے پر متفق نہ ہوسکے، فردوس عاشق اعوان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو ایک دوسرے سے بھی خطرہ ہے، حکومت کو گرانے کی خواہش رکھنے والے ایک بیانیے پر متفق نہ ہوسکے۔

آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوشکنجہ سخت ہوتے ہی اے پی سی بلانے کی یاد آگئی، کانفرنس میں کرتب دکھانے والی سیاسی اداکار پہنچے،  پتلی تماشا کیا اور 10 گھنٹوں کے بعد اے پی سی ناکام ہوگئی، اور اجلاس کا اعلامیہ تحریری اقبال جرم ہے۔

فردوس عاشق اعوان  کا کہنا تھا کہ اعلامیے  میں اپنے ہی بنائے ہوئےالیکشن کمیشن  پرعدم اعتماد کا اظہارکیا گیا، دس ماہ کے بعد اپوزیشن کوایک دم سے الیکشن میں نقائص نظرآئے ہیں، اپوزیشن کی منطق ہے جہاں وہ جیتی ہے وہاں شفاف انتخابات ہوئے، جہاں ہارے وہاں سلیکشن ہوئی، عمران خان کو پہلے ایوان نے سلیکٹ کیا پھرایلکٹ کیا، سلیکٹڈ، ایلکٹڈ کے بعد تاحیات رجیکٹڈ کی بات بھی ہونی چاہیے، جسے سپریم کورٹ نے رجیکٹ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری نے حساب کتاب بند کرنے کی بات کرکے این آر او مانگا ہے،فردوس عاشق

معاون خصوصی نے کہا کہ اے پی سی اعلامیے میں کرپشن کے خلاف کوئی بات نہیں کی گئی کیوں کہ اپوزیشن کی بقا کرپشن سے جڑی ہے، ان لوگوں کے لیےگئے قرضوں پرموجودہ حکومت سود ادا کررہی ہے، اپوزیشن جماعتیں کانفرنس سے پہلے حکومت کو گرانے، دھمکانے اور گھر بھیجنے کے  لیے آستینیں چڑھاتی تھیں، لیکن حکومت کو گرانے کی خواہش رکھنے والے ایک بیانیے پر متفق نہ ہوسکے۔

کوئی بھی وفاقی بجٹ کی منظوری نہیں روک سکتا،  بجٹ پاس نہیں ہوگا تواپوزیشن ارکان تنخواہ کہاں سے وصول کریں گے ، اگلے 4 سال صبرکے ساتھ  پرانی تنخواہ پر کام کریں گے، یہ بجٹ منظورہوگا،اس کے ساتھ  اپوزیشن رہنماؤں کی دال روٹی بھی جڑی ہوئی ہے، اپوزیشن گیدڑ بھبکیوں کے بجائے مثبت تجاویز سامنے لائے۔

اے پی سی میں شریک جماعتوں کو خود ایک دوسرے سے خطرہ  اور اعلامیے میں گا اور گی کا صیغہ ایک دوسرے کودھوکا دینے کے لیے ہے، مولانا فضل الرحمان کے اقتدار سے  دور رہنے کے  دکھ  سے سب آگاہ تھے، مولانا فضل الرحمان کی منطق ہےمیں نہیں تو کچھ  نہیں، میں ہوں تو پارلیمنٹ اور حکومت چلے گی، اے پی سی کی سہولت کاری فضل الرحمان نے کی،اس کا بل کون دے گا؟

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close