Featuredاسلام آباد

آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس کے عہدے سے سبکدوش گے

اسلام آباد:  آج پاکستان کے 26ویں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہعہدے سے سبکدوش گے

کل21/12/19 جسٹس گلزار احمد چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنی سبکدوشی سے قبل خطاب میں کہا ہے کہ عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کردی گئی ہے لیکن سچ ہمیشہ غالب ہوتا ہے۔

آصف سعید کھوسہ کی جانب سے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس میں سامنے آئے جو ان کی ریٹائرمنٹ کے سلسلے میں منعقد کیا گیا تھا۔

تاہم یہ ریمارکس خصوصی عدالت کے سنگین غداری کیس کے اس تفصیلی فیصلے کے ایک روز بعد دیکھنے میں آئے جس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سپریم کورٹ منعقد ہوا، جہاں انہوں نے خطاب بھی کیا۔

اپنی سبکدوشی سے قبل آصف سعید کھوسہ نے بطور چیف جسٹس، مری میں آمنہ بی بی پر فائرنگ سے متعلق کیس کی سماعت کی اور معاملے کو نمٹادیا۔

اس سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ میرا عدالتی کیریئر کا آخری مقدمہ ہے، سب کے لیے میری نیک خواہشات ہیں۔

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انہوں نے بطور جج ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کی، قانونی تقاضوں سمیت بغیر خوف اور جانبداری سے فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ وہی کیا جسے میں درست سمجھتا تھا اور اسے کرنے کے قابل تھا، میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردعمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں نامزد چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ قانون کی بالادستی، آئین کا تحفظ اور عدلیہ کی آزادی یہ سب سے اہم کام ہیں جس کا عدالت سے مستقل واسطہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عدالت ماضی میں بھی ان چیلنجز کا مقابلہ کرچکی ہے اور مستقبل میں بھی پورے وقار اور سنجیدگی کے ساتھ ان چیلنجز کو حل کرے گی۔

نامزد چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریاست کو شہری اور معاشرتی ڈھانچے کی تعمیر اور فراہمی کرنی چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے ریاست پر ‘انسانی دوست سوچ’ کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے تمام محکموں میں بدعنوانی اور بےقاعدگیوں کے خاتمے کی ضرورت ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی بات کریں تو انہوں نے 18 جنوری 2019 کو 26ویں چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔

انہوں نے اپنے تقریباً ساڑھے 21 سال کے سفر میں اب تک تقریباً 57 ہزار کے قریب کیسز کا فیصلہ دیا۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close