اسلام آباد

پانامہ فیصلہ، جسٹس عظمت سعید نے ایسی بات کہہ دی کہ جان کر بہت سے پاکستانی شرم سے پانی پانی ہوجائیں گے

اسلام آباد: سپریم کورٹ جج جسٹس عظمت سعید شیخ نے پانامہ فیصلے پر میڈیا اور عوام کی طرف سے کی جانیوالی بحث کو ناقص معلومات پر مبنی اور گمراہ کن قراردیدیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کا فیصلہ سنانے والے بنچ کے رکن جسٹس عظمت سعید شیخ نے پانامہ فیصلے کے معاملے کو میڈیا اور عوام کی طرف سے بحث کا حصہ بنائے جانے اور باتوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے ناقص معلومات پر مبنی اور گمراہ کن قراردیدیا ہے۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے پانے 40 صفحات پر مبنی اضافی نوٹ میں لکھا کہ مشاہدہ کیا گیا کہ کہ پانامہ کے معاملے نے کسی کی بھی توقعات کے سے زائد میڈیا اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔انہوں نے مزیدلکھا کہ ہر شام میڈیا پر قانون نکتوں کو زیر بحث لانا اور فیصلے سے متعلق غلط پیشگوئیاں ہوتی رہی ہیں اور جو بھی رائے کا اظہار کیاجاتا رہا ہے بد قسمتی سے وہ حقائق کے بالکل برعکس ہیں اور عوام اور میڈیا پر ہونے والی ایسی تمام افواہوں اور غلط باتوں کو روکنے کی ضرورت ہے“۔

جسٹس عظمت کی طرف سے اس بات کا بھی اظہار کیا گیا کہ ”آزادی اظہار اور کا حق اسلامی جمہوریہ پاکستان کاآئین آرٹیکل 19 کے تحت ہر کسی کو دیتا ہے اور 1973 ء کے اس قانون کے تحت یہ عدالت بھی اس قانون کو مانتی ہے اور عملدرآمد پر یقین رکھتی ہے“،کھلی کچہری ہمارے قانونی نظام کی روح ہے اور عدالت میں جاری سماعت کے بارے باتیں کرنا اور مختلف آراء کا اظہار کرناکھلی کچہری کی سوچ کی نفی کرتی ہے،ساری تنقید کو کو مد نظر رکھتے ہوئے تھوڑی سی تنقید بھی ادارے کے لئے بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے“۔

انہوں نے کہا کہ مضبوط جذبات کا اظہار دونوں اطراف سے کیا جاتا رہا ہے لیکن”یہ عدالت کسی کو بھی اپنے اوپر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دے سکتی اور اپنے حلف کی پاسداری کرتی رہیں گے“۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے مزید کہا کہ ”چاہے فیصلوں کو مقبولیت نہ ملے اور پسند نہ کیا جائے مگر تمام مقدموں کا فیصلہ بغیر کسی ڈر اور کسی کو بھی فیور دینے کیلئے نہیں دیا جاتا“۔

 ’بدقسمتی سے جو باتیں کی جارہی ہیں وہ اور رائے کا اظہار کیا جارہا ہے وہ حقائق کے برعکس ہے،بدقسمتی سے اکثر اوقات عدالت میں کی گئی قانونی باتوں کو لوگوں کی طرف ناقص اور کم علمی کے باعث عوام میں مختلف متن اور پیرائے میں ڈسکس کیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے یہ ضروری بن گیا ہے کہ ایسی باتوں کا قلع قمع کرنے کے لئے واضح طور پر بتا دیا جائے تاکہ کسی کو مغالطہ لگنے کا خدشہ نہ رہے“۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close