اسلام آباد

وزیراعظم پر تنقید ہوسکتی ہے تو اداروں کے سربراہوں پر کیوں نہیں، اعتزاز احسن کا سوال

اسلام آباد: سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اگر وزیراعظم پر تنقید ہو سکتی ہے تو اداروں کے سربراہوں پر بھی تنقید کی جا سکتی ہے۔ مریم نواز اور ڈی جی آئی ایس آئی کی انتہائی قریبی رشتہ داری ہے اور میں نے اپنے انٹرویو میں صرف حقیقت بیان کی لیکن اس بیان پر جس طرح آئی ایس پی آر نے رد عمل کا اظہار کیا ہے اس سے ان لوگوں کو بھی اس رشتہ داری کا پتہ چل گیا جنہیں میرے بیان کے بعد پتا نہیں لگا تھا۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے پروگرام ” جی فار غریدہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزارز احسن کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی مریم نواز شریف سے بہت قریبی رشتہ داری ہے، مریم نواز کے سمدھی ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کی اہلیہ کے ماموں ہیں۔ یا تو آئی ایس پی آر تردید کردے کہ ان کی رشتہ داری نہیں ہے ، اگر رشتہ داری ہے تو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے جس طرح اس سٹوری کو بنایا ہے اس سے میری اتنی شہرت ہوگئی ہے جتنی نہیں ہونی تھی، یہ میرے ذاتی خیالات تھے ان سے پارٹی کا کوئی تعلق نہیں، میرے بیان کے بعد جس کو اس بات کا پتہ نہیں تھا آئی ایس پی آر نے ان لوگوں کو بھی بتا دیا۔
اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے سوال کیا کہ وزیر اعظم کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی میں ڈی جی آئی ایس آئی کسی طرح کا کردار ادا کر سکتے ہیں اور کیا وہ وزیر اعظم کو کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟۔ اس سوال کے جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی بھی ہماری طرح کا انسان ہے اس میں بھی ہماری طرح کی کمزوریاں ہوں گی۔ فوج نے بطور ادارہ بہت کام کیا ہے اور جنرل راحیل شریف کی قیادت میں بہت نام کمایا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ فوج میں موجود ہر شخص مقدس گائے ہے۔ یہ تنقید کی بات نہیں ہے بلکہ میں نے ایک حقیقت بیان کی ہے، وزیر اعظم پر تنقید ہو سکتی ہے تو اداروں کے سربراہوں پر کیوں نہیں کی جا سکتی؟۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ ملٹری اور جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ ن لیگ کے حق میں اور پیپلزپارٹی کے خلاف ہوتی ہے، جب 1993ء میں نواز شریف کی حکومت کو بحال کیا گیا تو اس میں فوج کی مرضی تھی جبکہ بینظیر کی حکومت کو فارغ کرنے میں بھی آرمی چیف کی مرضی شامل تھی۔ اصغر خان کیس میں ن لیگ کے خلاف فیصلہ آیا لیکن کوئی بینچ اس پر عملدر آمد کیلئے قائم نہیں ہو رہا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close