Featuredاسلام آباد

یورپی کمیشن کے مطابق یورپی یونین اور پاکستان جوائنٹ کمیشن میں مشاورت جاری ہے

اسلام آباد: یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ جی ایس پی پلس کی نئی شرائط پر بات ہوئی ہے اور نئی شرائط میں 6 نئے کنونشن شامل کیے گیے ہیں۔یورپی کمیشن کے مطابق نئے کنونشن میں معذور افراد کے حقوق، چائلڈ لیبر کا خاتمہ اور ماحولیات کا تحفظ شامل ہے

2024 تک ملنے والی یہ توسیع پاکستان کو ریلیف فراہم کرے گی کیونکہ یورپی ممالک کی جانب سے مختلف ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں میں کمی سے پاکستان نے 2014 ء سے اب تک 1 ارب سے 1.5 ارب یورو کی اضافی برآمدات کیں۔

پاکستان کو 2014 میں جی ایس پی پلس درجہ دیا گیا اور اس نے اقوام متحدہ کے 27 کنونشنز کی ذمے داریوں کو پورا کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا، یورپی یونین پاکستان کی پہلی برآمدی ترجیح ہے، 2018 میں پاکستان کی کل برآمدات کا ایک تہائی (34 فیصد) حصہ یورپی یونین کو برآمد کیا گیا،اس کے بعد امریکا کا نمبر آتا ہے۔

2020 میں یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات میں 9 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی تاہم اس موجودہ توسیع نے اسلام آباد کو موقع دیا ہے کہ وہ باقی مدت میں اس اسکیم سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے۔

جی ایس پی پلس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی پر دی جانے والی مراعات جاری رہیں گی۔

یورپی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان 2024 تک جی ایس پی پلس میں رہے گا، جی ایس پی پلس کے تحت پاکستانی مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔یورپی کمیشن نے جی ایس پی پلس سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلی کردی۔

یہ بھی پڑ ھیں : یورپی کمیشن کی تحقیقات ’غیر منصفانہ

 

یورپی کمیشن کے مطابق نئے قانون کے تحت یورپی کمیشن کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس قبل از وقت واپس لینے کا اختیار مل گیا۔ انسانی حقوق یا لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہوئی تو یہ اسٹیٹس واپس لیا جاسکتا ہے۔

یورپی کمیشن کے مطابق ماحولیاتی آلودگی اور گڈ گورننس کے کنویشنز کو بھی جی ایس پی پلس فریم ورک میں شامل کیا گیا۔یاد رہے کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ 2013 میں ملا تاہم اس کے فوائد یکم جنوری 2014 سے 2017 تک ڈیوٹی فری رسائی کے طور پر حاصل ہوئے۔ جن میں بعد ازاں دو مرتبہ توسیع کی جا چکی ہے۔

پاکستان اس سے پہلے یورپین مارکیٹ کے لیے 2002 سے 2004 کے درمیان جی ایس پی اسکیم کے فوائد سمیٹتا رہا ہے مگر جی ایس پی پلس پاکستان کے لیے اس وقت ختم کر دی گئی جب ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اس کو چیلنج کیا گیا اور اس طرح سے اس سہولت کا پاکستان سے خاتمہ ہو گیا۔

اس وقت پاکستان کے علاوہ آرمینیا، بولیویا، کیپ وردے، کوسٹا ریکا، ایکواڈور، ای سلواڈور، جارجیا، گواتے مالا، منگولیا، پانامہ، پیراگوئے اور پیرو جیسے ممالک جی ایس پی پلس کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close