اسلام آباد

پانامہ پر جے آئی ٹی قائم، ارکان کا اعلان

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں سے تحقیقات کے لیے اعلان کردہ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے ارکان کا اعلان کر دیا۔ جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز جے آئی ٹی شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔ 540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا تھا، فیصلے میں ججز کی رائے 3:2 میں تقسیم رہی اور جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔ لارجر بینچ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اس فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے لیے خصوصی بینچ بنانے کی استدعا کی تھی، تاکہ پاناما لیکس کیس میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات بند گلی میں نہ رہ جائیں۔ جس کے بعد 2 مئی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا تھا۔ خصوصی بینچ پاناما کیس کے فیصلے پر عملدرآمد یعنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل اور اس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے بنایا گیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close