اسلام آباد

47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

اسلام آباد: اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس جاری ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہیں۔ آج 480 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی بجٹ تقریر سے قبل لیڈر آف اپوزیشن سید خورشید شاہ نے سپیکر سے تقریر کی اجازت مانگی۔ سپیکر نے انہیں روکنا چاہا مگر جب وہ نہ مانے تو وزیراعظم کی درخواست پر سپیکر نے خورشید شاہ کو اجلاس سے خطاب کی اجازت دے دی۔ اپنے خطاب میں سید خورشید شاہ نے اسلام آباد میں کسانوں پر تشدد کی شدید مذمت کی اور پارلیمنٹ میں احتجاج کرنے اور واک آؤٹ کی دھمکی بھی دی۔ بعدازاں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مالی سال 2018ء۔2017ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ کی حکومت کا مسلسل پانچواں بجٹ پیش کر رہا ہوں، 2013ء میں توانائی کا بحران حد سے زیادہ تھا، آج پاکستان تیزتر ترقی کی جانب گامزن ہے، رواں مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی، زرعی شعبے میں ترقی کی رفتار 3.5 فیصد رہی، صنعتی شعبے میں پھیلاؤ 5 فیصد رہا، مہنگائی کی شرح 4.2 فیصد رہی۔ وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ رواں کھاتوں کا خسارہ سوا 7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، سالانہ فی کس آمدنی 1629 ڈالر ہوگئی ہے، نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا حجم 4800 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔

کامیابیاں اور دعوے
وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان 2030ء تک جی 20 میں شامل ہو جائے گا، آنے والے سال میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا، صنعت کیلئے لوڈ شیڈنگ ختم ہوچکی ہے اور معیشت کا حجم پہلی بار 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 4 سال میں فی کس آمدن میں 22 فیصد اضافہ ہوا۔ فی کس آمدن 1629 ڈالر تک پہنچ گئی ہیں اور ٹیکس آمدن میں 4 سال میں 81 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی ترقی کی شرح 3 اعشاریہ 46 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 5 اعشاریہ 98 فیصد رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف بی آر 3521 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کر لے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی خسارہ 4.2 فیصد رہ گیا ہے اور حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کی گئی ہے، جی ڈی پی 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہے جبکہ رواں برس جی ڈی پی کی شرح 5 اعشاریہ 28 فیصد رہی ہے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ اس وقت شرح سود 45 سال کی کم ترین سطح 5 اعشاریہ 75 فیصد ہے، زرعی قرضوں کا ہدف 700 ارب روپے رکھا گیا ہے، سیاسی ہنگامہ آرائی کے باعث ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا اور پاکستان سٹاک مارکیٹ کا شمار ایشیاء کی بہترین اسٹاک ایکسچینجز میں کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ 10 ماہ میں 15 ارب 60 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجی گئیں، چار سال میں مشکل فیصلے کئے اور اصلاحات کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رکھیں گے، کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے لئے اصلاحات کر رہے ہیں، کاروبار میں آسانی کے حوالے سے عالمی درجے میں 4 درجے بہتری آئی ہے اور ٹیکس چوری کے خلاف او ای سی ڈی کنونشن پر دستخط کئے۔

اپوزیشن کا ہنگامہ
وزیر خزانہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں، شور شرابہ کیا، جھوٹ جھوٹ کے نعرے لگائے اور پھر اپوزیشن ارکان واک آوٹ کر گئے۔
تنخواہوں اور پنشنوں میں اضافے کا اعلان
1۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا اعلان۔
2۔ سال 2009ء کا 10 فیصد ایڈہاک الاؤنس تنخواہوں میں ضم کرنے کا اعلان۔
3۔ گریڈ 5 تک کے سرکاری ملازمین ہاؤس رینٹ الاؤنس کی کٹوتی سے مستثنٰی قرار۔
4۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
5۔ کم سے کم اجرت 14 سے 15 ہزار روپے ماہانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سگریٹ، چھالیہ، پان اور مشروبات مہنگے کر دیئے گئے
1۔ سگریٹ پر ڈیوٹی میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
2۔ چھالیہ پر ڈیوٹی میں 15 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
3 پان پر ڈیوٹی 100 سے بڑھا کر 200 روپے کلو کر دی گئی ہے۔
4۔ امپورٹڈ مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
5۔ الیکٹرک سگریٹ پر 20 فیصد ڈیوٹی کی تجویز دی گئی ہے۔

اہداف، اعلانات اور تخمینے
نئے مالی سال کیلئے طے کئے گئے اہداف کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا:
1۔ نئے مالی سال میں نئے بانڈز متعارف کرائے جائیں گے۔
2۔ نئے مالی سال کیلئے ترقی کا ہدف 6 فیصد رکھا ہے۔
3۔ ترقیاتی بجٹ کا حجم 1001 ارب روپے ہے۔
4۔ بجٹ خسارہ 4.1 فیصد رکھا گیا ہے۔
5۔ حکومت کی پانچ سالہ مدت اقتدار کے مکمل ہونے تک 10 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں آجائے گی۔
6۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 121 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
8۔ لیپ ٹاپ سکیم کیلئے 20 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
7۔ 300 یونٹ تک بجلی خرچ کرنے والوں کیلئے سبسڈی برقرار رکھی گئی ہے۔
9۔ غربت کی شرح 29.5 فیصد رہ گئی ہے، غریب طبقے کے افراد کو ذاتی کاروبار کیلئے 50 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔
10۔ پی ایس ڈی پی کے لئے ایک ہزار ایک ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

11۔ گوادر کی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی جائے گی۔
12۔ رواں اخراجات کم کرکے ترقیاتی اخراجات میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
13۔ زراعت، مالی شعبے، برآمدات اور روزگار کے لئے نئے مواقع پیدا کریں گے۔
14۔ آئندہ مالی سال کیلئے اخراجات کا کل تخمینہ 4753 کروڑ روپے مقرر کیا گیا ہے۔
15۔ بارہ ایکڑ پر زرعی قرضہ 9.9 فیصد کی شرح پر دیا جائے گا۔
16۔ نئے مالی سال کے دوران 1001 ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے جائیں گے۔
17۔ این ایف سی یوریا کی بوری 1000 روپے میں دی جائے گی۔
18۔ کھاد کی قیمتیں برقرار رکھی جائیں گی۔
19۔ ٹیوب ویل کیلئے سستی بجلی فراہم کی جائے گی۔
20۔ ہارویسٹر پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کو ختم کیا جا رہا ہے۔

21۔ ٹیکسٹائل مشینری کی درآمدی ڈیوٹی فری برقرار رکھی جائے گی۔
22۔ ملک میں 10 لاکھ سے زائد مکانوں کی کمی ہے، گھر بنانے کی سکیم کیلئے حکومت بینک کو گارنٹی فراہم کرے گی اور 10 لاکھ کے قرض پر 40 فیصد گارنٹی حکومت دے گی۔
23۔ کم آمدن والے طبقے کو قرض کی فراہمی کیلئے 8 ارب کا فنڈ قائم کیا جائے گا۔
24۔ ای بینکنگ پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔
25۔ کیپیٹل گین ٹیکس کی 3 درجہ بندیوں کا نظام ختم کیا ہے۔
26۔ اسلامی اور روایتی طریقے کے تحت بھی قرض دیئے جائیں گے۔
27۔ موبائل کال پر ودہولڈنگ ٹیکس کو ساڑھے 12 فیصد کر دیا گیا ہے۔
28۔ موبائل فونز پر کسٹم ڈیوٹی 1000 سے کم کرکے 650 روپے کر دی گئی ہے۔
29۔ ترقیاتی بجٹ میں 66 فیصد انفراسٹرکچر کیلئے رکھے گئے ہیں۔
30۔ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کیلئے 401 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

31۔ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے 21 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
32۔ نیلم جہلم پراجیکٹ کیلئے 19 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
33۔ داسو ڈیم کیلئے 54 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
34۔ ایل این جی کے لئے 77 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
35۔ پانی کے ذخائر بڑھانے کیلئے 38 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
36۔ نیشنل ہائی ویز کیلئے 320 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
37۔ ریلویز کی بہتری کیلئے 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
38۔ پچھتر نئے انجن خریدے جائیں گے۔
39۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 35.7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
40۔ پینے کے صاف پانی کیلئے ساڑھے 12 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

41۔ سی پیک منصوبوں کیلئے 180 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
42۔ نیشنل ہیلتھ پروگرام کیلئے 10 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
43۔ فاٹا کیلئے 26.9 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
44۔ افواج پاکستان کے جوانوں کی بے مثال قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کو 10 فیصد سپیشل الاؤنس دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
45۔ نئے سال کے دوران مجموعی آمدن 5310 ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔
46۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 4013 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
47۔ آئندہ مالی سال کیلئے اخراجات کا کل تخمینہ 4753 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
48۔ دفاعی بجٹ کی مد میں 920 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
49۔ کارپورٹ ٹیکس 31 سے کم کر کے 30 فیصد کر دیا گیا ہے۔
50۔ آٹھ سو پچاس سی سی گاڑیوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس 10 ہزار سے کم کرکے ساڑھے 7 ہزار کر دیا گیا ہے۔

51۔ ہزار سی سی گاڑی پر ود ہولڈنگ ٹیکس 20 ہزار سے کم کر کے 15 ہزار کر دیا گیا ہے۔
52۔ ٹرن اوور ٹیکس کو بڑھا کر 1.25 کر دیا گیا ہے۔
53۔ سپر ٹیکس کی معیاد ایک سال مزید بڑھا دی گئی ہے۔
54۔ بلڈرز پر عائد فکسڈ ٹیکس واپس لے لیا گیا ہے۔
55۔ نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
56۔ لبری کیٹنگ آئل پر 2 فیصد اضافی ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔
57۔ پولٹری مشین پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کرکے 7 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
58۔ ملٹی میڈیا پروجیکٹر پر سیلز ٹیکس 17 سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
59۔ سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایک سے بڑھا کر سوا روپے فی کلو کرنے کی تجویز ہے۔
60۔ سٹیل کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس 9 سے بڑھا کر ساڑھے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔

61۔ پولٹری فارم سیکٹر میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
62۔ فارمنگ کی حوصلہ افزائی کیلئے کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
63۔ ڈائپر کے خام مال پر ڈیوٹی 5 فیصد کم کرکے 11 فیصد کر دی گئی ہے۔
64۔ سستے چکن کی فراہمی کے لئے درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کی تجاویز دی گئی ہے۔
65۔ چکن فارمنگ کے شعبے میں کسٹم ڈیوٹی 11 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کرنے کی تجاویز دی گئی ہے۔
66۔ شتر مرغ کی فارمنگ کے لئے کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
67۔ بیت المال کا بجٹ 4 ارب سے بڑھا کر 6 ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
68۔ لکڑی کی شیٹس پر کسٹم ڈیوٹی 16 سے کم کرکے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
69۔ سکیورٹی اداروں کے شہداء کے لواحقین کے لئے فلاحی سکیم کا اعلان کیا گیا ہے۔
70۔ شہداء کے بچوں کیلئے سرکاری اداروں میں نوکریوں کیلئے 2 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔
71۔ بیواؤں کے 5 لاکھ روپے تک کے قرض معاف کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
72۔ ایلومینیم پر ڈیوٹی 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
73۔ سی این جی سٹیشن کے گیس بل پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
74۔ کمیشن، نیلامی پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
75۔ لاٹری کے انعامات پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close