اسلام آباد

صدارتی نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے:احسن اقبال

اسلام آباد: صدارتی نظام ڈکٹیٹر پیدا کرتا ہے ، صدارتی نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے

قومی اسمبلی کے اجلاس میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن واضح پیغام دے رہی ہے کہ صدارتی نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج شاہ محمود قریشی کی تقریر سے لگا کہ وہ اپنے آپکو عمران خان کے متبادل کے طورپر پیش کررہے ہیں، شاہ محمود کی تقریر سے لگا جیسے وہ اپنی وزارت کے علاوہ سب وزارتوں کے کام کرتے ہیں، آج شاہ محمود قریشی اپنی تقریر میں کسی کو انٹرویو دے رہے تھے، آج وزیر خارجہ کو چین سے کورونا کی وجہ سے واپس آئے طلبا کی واپسی پر جواب دینا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ میں شوکت ترین، ڈاکٹر حفیظ شیخ سمیت سب نظر آرہا تھا، یہ کل تک آصف علی زرداری کے تعریفیں کرتے تھے آج تنقید کررہے ہیں، یہ کل عمران خان پر بھی تنقید کرتے نظر آئیں گے۔

احسن اقبال نے حماد اظہر کو ٹی وی پر چیلنج کا دعویٰ کردیا، کہا کہ آپ نے پاکستان کی معیشت کو زہر دیا، آج ہمارے ووٹر چینی، گوشت لینے جائے تو ہوش اڑ جاتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حماد اظہر سے سوال کیا کہ آپ کو ٹی وی چیلنج کیا گیا ہے، کیا آپ جواب دیں گے؟

اسپیکر کے سوال کے جواب میں حماد اظہر کا کہنا تھا کہ میں ٹی وی کیا اس ایوان میں ان کو ان کے چیلنج کا جواب دونگا، ان کے پاس معیشت کے حوالے سے بات کرنے کے لئے کوئی بات نہیں تھی، اسی وجہ سے ہمیں ساتویں جماعت کے مطالعے پاکستان کا لیکچر دے رہے تھے۔

احسن اقبال نے کہا کہ جو وزیر ملک کو گیس دے نہیں سکے وہ معیشت کیا چلائیں گے، یہ ناکام وزیر ہمیں لیکچر دینے کھڑے ہوجاتے ہیں، اپوزیشن واضح پیغام دے رہی ہے کہ صدارتی نظام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے ادوار کا جواب دینے کو موجود ہے، یہ قوم صدر کے ادوار کا جواب کس سے پوچھے؟، صدارتی نظام ڈکٹیٹر پیدا کرتا ہے۔ صدارتی نظام پر بحث اس ایوان میں کرائی جائے، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ آئین پر ابہام پیدا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عدلیہ اسٹیبلشمنٹ اور مقننہ ملکر فیصلہ کریں کہ آئین پر ہی عمل ہوگا، کوئی ایک پارٹی ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتی، آج ملک کو جامع حکومت کی ضرورت ہے، اگر ہم سب ملکر اگر اپنے مسائل حل نہیں کریں گے تو پوری دنیا کی مدد بھی کچھ نہیں کرسکتی۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close