کشمیر

بھارتی فوج کی حمائت یافتہ کمیٹیوں کو تحلیل نہ کرنے کا کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کا بیان افسوسناک ہے

مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارتی فوج کی حمایت یافتہ ویلیج ڈیفنس کمیٹیوں کو تحلیل نہ کرنے کے کٹھ پتلی حکومت کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ایک طرف اعتراف کیا ہے کہ وی ڈی ارکان کے خلاف قتل، آبروریزی اور دوسرے سنگین جرائم کے سینکڑوں مقدمات درج ہیں جبکہ دوسری طرف کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نام نہاد اسمبلی میں بیان دیتی ہیں کہ وی سی ڈی کو کالعدم قرار دینے کا کوئی معاملہ حکومت کے زیرِ غور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وی ڈی سی دراصل بھارتی ہوم منسٹری کی ایماء پر قائم کی گئی ایک فورس ہے جسکا واحد مقصد جموں خطے کے مسلمانوں کو دباکر رکھنا اور ضرورت پڑنے پر ان کی نسلی تطہیر کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ کشمیر میڈ یا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ وی سی ڈی کا ٹریک ریکارڈ گواہ ہے کہ اس کے اہلکاروں نے جموں خطے کے نہتے مسلمانوں کو تختہ مشق بنایا ہے۔ انہوں نے کہا اس فورس کو بھارتی فوج اور اسکے خفیہ اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اور اسکے ارکان قتل ، اغوا اور عصمت دری جیسے سنگین مرائم میں ملوث ہیں ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ محبوبہ مفتی ہندو انتہا پسند تنظیموں کو خوش کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اور وی ڈی سی کو تحلیل نہ کرنے کا فیصلہ اصل میں پہلے ناگپور اور پھر دلی میں کیا گیا ہوگا اور محبوبہ مفتی نے ان کی ہدایت پر ہی نام نہاد اسمبلی میں اس گروپ کو تحلیل نہ کرنے کی بات کی ہے۔سید علی گیلانی نے سرینگر کے علاقے اتھواجن قائم دہلی پبلک اسکول کی انتظامیہ کی طرف سے ایک معلمہ کو عبایا پہننے پر نوکری سے نکالنے کے اقدام کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسکول انتظامیہ کو اس واقعے کے لیے فوری طور پر غیر مشروط معافی مانگی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور یہاں اسلامی لباس پر اعتراض اٹھانے کے نتائج انتہائی سنگین ہوسکتے ہیں لہذااسکول انتظامیہ کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے ۔ دریں اثنا سید علی گیلانی نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری غلام نبی سمجھی کی گھر میں اور تحریک حریت راہنما محمد رستم بٹ کی پولیس تھانے میں مسلسل نظربندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close