کشمیر

آٹھ سالہ کشمیری لڑکی سے اغواء کے بعد مندر میں زیادتی اور جنگل میں بہیمانہ قتل کے پیچھے چھپا خوفناک مقصد عیاں ہوگیا

رواں برس جنوری میں مقبوضہ کشمیر میں ایک 8 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد لرزہ خیز قتل مسلمانوں سےعلاقہ خالی کرانے کی کوشش نکلا۔یاد رہے کہ رواں برس 17 جنوری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے کٹھوا میں ایک 8 سالہ بچی کو اجتماعی زیادتی کے بعد بہیمانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بکروال کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی بچی کو کٹھوا کے علاقے رسانہ سے 10 جنوری کو اغوا کرنے کے بعد ایک ہفتے تک محصور رکھا گیا، اسے نشہ آور ادویات دی گئیں اور پھر گاؤں کے مندر میں 6 افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اس کا گلا دبا دیا، بعدازاں بچی کو نیم مردہ حالت میں ایک جنگل میں لے جایا گیا اور وہاں اس کے سر پر ایک بڑا پتھر مار کر قتل کردیا گیا۔بچی سے اجتماعی زیادتی اور لرزہ خیز قتل کے خلاف کشمیری مسلمانوں نے مظاہرے کیے تھے، جن میں ملزموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کی گئی 15 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں کہا گیا کہ بچی کا اغوا، زیادتی اور قتل ایک ‘سوچا سمجھا منصوبہ’ تھا، جس کا مقصد اس کمیونٹی کو یہاں سے نکالنا تھا۔پولیس چارج شیٹ کے مطابق بچی سے زیادتی کرنے والے 6 افراد میں سے 2 ایسے بھی تھے، جنہیں خاص طور پر اپنی جنسی ہوس پوری کرنے کے لیے میروت سے بلوایا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جس مندر میں بچی سے زیادتی کی گئی، اس کے نگران سنجی رام نامی شخص نے واقعےکی آڑ میں ہندوؤں کو اُکسایا جبکہ معاملہ دبانے کے لیے پولیس کو ڈیڑھ لاکھ روپے رشوت بھی دی۔واقعے کا مقدمہ سنجی رام، اس کے بیٹے اور پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close