کشمیر

کشمیری اسیروں کو فوری طور پر رہا کردیا جائے، یاسین ملک

جموں کشمیر کو ایک بدترین پولیس ریاست میں تبدیل کردیا گیا ہے، جہاں ہر مخالف سیاسی آواز کو فوجی اور پولیسی حربوں سے دبایا اور کچلا جاتا ہے۔ جیلوں اور تھانوں میں مقید کشمیری اسیروں کی حالت زار دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے آج مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے پریس انکلیو پر منعقدہ ایک احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ احتجاجی دھرنا بھارت اور جموں کشمیر کی جیلوں میں مقید کشمیری اسیروں کی حالت زار کی جانب توجہ مبذول کرانے کے لئے منعقد کیا گیا۔ اس سے قبل مشترکہ مزاحمتی قیادت سے وابستہ قائدین و اراکین کی ایک بڑی تعداد لبریشن فرنٹ کے دفتر آبی گزر کے باہر جمع ہوگئے جہاں سے انہوں نے پریس انکلیو تک مارچ کیا۔ پریس انکلیو پر احتجاجی ایک دھرنے پر بیٹھ گئے جب کہ کچھ دیر بعد لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک بھی اس میں شرکت کے لئے پریس انکلیو پر پہنچے۔ اس موقعہ پر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے ساتھ ساتھ حریت کانفرنس (گ) کے رہنما مولانا بشیر عرفانی اور حریت کانفرنس (م) کے رہنما غلام نبی ذکی نے احتجاج سے خطاب کیا۔

پُرامن احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ کشمیر کو ایک پولیس ریاست میں تبدیل کردیا گیا ہے، جہاں کسی کو اپنی بات کہنے کا کوئی حق نہیں بلکہ جہاں ہر مخالف سیاسی آواز کو فوجی اور پولیسی طاقت سے خاموش کرنے کا دور دورہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ہزاروں کشمیری تہاڑ جیل جیسے بھارتی جیلوں اور امپھالہ جموں، کورٹ بلوال، ادھمپور، کٹھوعہ، ہیرانگر اور کشمیر کی مختلف جلوں میں تکالیف برداشت کرنے پر مجبور کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چودہ سال کے بچے سے لیکر اسی سال کے بزرگ اور علیل خواتین تک کو جیلوں اور قید و بند میں جکڑا گیا ہے اور آج بھی روزانہ کی بنیاد پر مزید لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں کی نذر کیا جارہا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close