خیبر پختونخواہ

پڑوسی ملکوں سے کشیدگی کے تناظر میں سی پیک منصوبہ کس طرح کامیاب ہوسکتا ہے؟ اسفندیار ولی

چارسدہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے چین پر زور دیا ہے کہ پاک افغان کشیدگی ختم کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے، پڑوسی ممالک ایران، افغانستان اور بھارت سے موجودہ کشیدگی کے تناظر میں سی پیک منصوبہ کس طرح کامیاب ہوسکتا ہے؟ ملک میں ہر طرف دہشت گردی اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے، جبکہ عمران خان اور نواز شریف کو تخت اسلام آباد کی فکر لگی ہوئی ہے۔ وطن عزیز کی 80 فیصد معدنیات قبائلی علاقوں میں ہیں، مگر سی پیک میں پختونوں اور قبائلی عوام کے ساتھ بڑی زیادتی کی گئی۔ وزیراعظم نے فاٹا انضمام کا بل قومی اسمبلی میں پیش ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے ایک فون کال پر موخر کرکے پختونوں کے ساتھ بڑی زیادتی کی، یاد رکھیں کہ شمالی اور جنوبی پختونخوا بہت جلد ایک وحدت بن رہا ہے، جس کے بعد پنجاب کی بالادستی ختم ہو جائیگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسفندیار ولی خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ عید خوشی کا تہوار ہوتا ہے مگر ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ آج ہم روایتی عید بھی نہیں منا سکتے، پاراچنار، کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر پوری قوم صدمے کی کیفیت میں ہے، مگر وطن عزیز میں اب تو المیہ یہ ہے کہ شہداء پر بھی سیاست ہو رہی ہے اور شہداء میں تفریق پیدا کرکے پختون شہداء کو دوسرے درجے پر رکھا جا رہا ہے۔

پختونوں کو پہلے پرائی جنگ کا ایندھن بنایا گیا اور پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ خیبر پختونخوا اور قبائل نے دہشت گردی کی پرائی جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، مگر آج سی پیک منصوبہ میں پختونوں اور قبائیلوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ وطن عزیز کی 80 فیصد معدنیات قبائلی علاقوں میں ہیں، مگر سی پیک میں پختونوں اور قبائلی عوام کو سی پیک منصوبے میں نظر انداز کرکے ان کے معدنی وسائل ضائع کرنے کی سازش کی گئی۔ پنجاب میں ایک سڑک کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ میں 49 ارب روپے، جبکہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں سی پیک منصوبے میں سڑکوں کیلئے 25 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہمیں واضح کریں کہ باجوڑ سے جنڈولہ تک سڑک چند کروڑ میں کس طرح تعمیر کی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم کے اقدامات سے ایسا لگ رہا ہے کہ صرف پنجاب ہی پاکستان ہے اور باقی قوموں اور صوبوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، وزیراعظم اپنی کرسی بچانے میں جبکہ عمران خان وزیراعظم کو کرسی سے گرا کر خود بیٹھنے کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close