خیبر پختونخواہ

لشکر جھنگوی کا مطلوب ترین دہشتگرد جو نو ماہ موت مانگتا رہا

ڈی آئی خان: ڈیرہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں ملوث مطلوب ترین دہشتگرد الیاس عرف حاجی کے واصل جہنم ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ الیاس عرف حاجی اپنے ہی ساتھی کی گولی سے زخمی ہوا تھا اور تقریبا 9 مہینے علاج کی غرض سے مختلف ڈاکٹروں کی زیر نگرانی رہنے کے بعد مرگیا ہے۔ رواں سال 2017 کے ماہ فروری کی 16 تاریخ کو باہو پٹرول پمپ پر پولیس موبائل گاڑی پر چار دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کے واقعہ میں چار پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد شہید ہوئے تھے۔ دہشت گردی کے اس واقعہ میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے ان کا اپنا ایک ساتھی بھی گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا تھا۔ جس کو اس کے ساتھی موٹر سائیکل پر بٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ بعد ازاں معلوم ہوا تھا کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والا دہشتگرد کوئی اور نہیں بلکہ انتہائی مطلوب اور کالعدم تحریک طالبان، لشکری جھنگوی سے وابستہ دہشتگرد الیاس عرف حاجی تھا۔

حاجی الیاس جو اس واقعہ میں شدید زخمی ہو ا تھا کا علاج کرانے کی کوشش کی جاتی رہیں۔ تقریبا نو ماہ مختلف ڈاکٹروں نے اس دہشت گرد کا علاج کرنے کی کوشش کی، مگر علاج کی یہ کوششیں بارآور ثابت نہ ہوئیں۔ پولیس موبائل پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جو کہ سوشل میڈیا پر مسلسل وائرل ہوتی رہی تھی، اس فوٹیج میں دہشت گرد الیاس کو گولی کھا کر زمین پر گرتے اور بعد ازاں موٹرسائیکل پر ساتھی کی مدد سے بیٹھ کے فرار ہوتے باآسانی دیکھا گیا تھا۔ چنانچہ مقامی پولیس اس امر سے بخوبی آگاہ تھی کہ ایک دہشت گرد زخمی حالت میں فرار ہے اور لامحالہ اس کے علاج کیلئے کسی ہسپتال یا ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے گا۔ اپنے پیٹی بند بھائیوں کے اس ظاہری قاتل کی گرفتاری کیلئے بھی مقامی پولیس کی کوششیں اس حوالے سے معنی خیز ہیں کہ 9 مہینے زخمی رہنے کے باوجود اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔ ڈی آئی خان سکنہ مدینہ کالونی سے تعلق رکھنے والا دہشت گرد الیاس عرف حاجی صرف اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ، پلانٹڈ بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں پولیس کو انتہائی مطلوب تھا اور اس کے سر پر حکومت نے مبلغ پندرہ لاکھ روپے انعام رکھا ہوا تھا۔ ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں میں سب سے زیادہ انعام اسی کے سر پر تھا۔ اس کے باوجود الیاس عرف حاجی پولیس اور دیگر اداروں کی گرفت سے ہمیشہ آزاد رہا۔

اپریل کے مہینے میں پولیس نے سی ٹی ڈی کے ہمراہ ڈیرہ میں ایک نجی ہسپتال پر کارروائی کرکے اس کے عملے کو گرفتار کیا تھا۔ اس وقت پولیس کی جانب سے آف دی ریکارڈ یہ موقف اختیار کیا گیاتھا کہ اس ہسپتال میں الیاس عرف حاجی کے خفیہ علاج کی اطلاعات تھیں تاہم یہ کارروائی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی تھی۔ بعدازاں یہ افواہیں بھی زیر گردش رہیں کہ الیاس عرف حاجی بہتر علاج نہ ہونے کے باعث ہلاک ہوگیا ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔ دہشت گرد الیاس کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق حال ہی میں ہوئی ہے۔ جو کہ اسی کے گروہ کے ایک دہشت گرد عاکف عرف عصمت نے کی ہے۔ عاکف عرف عصمت کو سی ٹی ڈی نے کلاچی کے علاقے میں کارروائی کے دوران گرفتار کیا تھا۔ عاکف نے دورا ن تفتیش انکشاف کیا کہ الیاس عرف حاجی جو کہ باہو پٹرول پمپ پرپولیس وین پہ فائرنگ کے واقعہ میں اپنے ہی ایک ساتھی کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا، ہلاک ہوچکا ہے۔ عاکف کے انکشاف پر اداروں نے اپنے ذرائع سے تفتیش کی تو یہ اطلاع درست ثابت ہوئی۔

الیاس عرف حاجی پولیس کو مطلوب ترین افراد میں سرفہرست تھا اور وہ ٹارگٹ کلنگ سمیت بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں ملوث تھا۔ پولیس کے کئی جوانوں اور آفیسر ز کو بھی حاجی الیاس اور ان کے ساتھیوں نے نشانہ بنایا تھا اور خاص کر آر آئی یو کے سابق اہلکاروں جن میں قیصر جہاں، محمد نواز، طارق جمشید، سلیم بھٹہ کیساتھ ساتھ ڈی ایس پی بہاول، ڈی ایس پی نور محمد اور دیگر پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بناچکا تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ الیاس عرف حاجی کبھی گرفتار نہیں ہوا بلکہ متعدد بار اس کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ ڈیرہ جیل حملے سے قبل بھی ایک مرتبہ یہ دہشت گرد گرفتار ہوا تھا تاہم عدم ثبوت کی بناء پر اسے ضمانت پہ رہائی ملی تھی۔ یہ کیس ابھی عدالت میں ہی تھا کہ اسے دورباہ قتل کے دو کیسز میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کیسز میں گرفتاری کے بعد دوران تفتیش اس نے متعدد قتل اور اقدام قتل کی کارروائیوں کا اعتراف جرم کیا تھا۔ ڈیرہ جیل حملے کے دوران دیگر دہشت گردوں کے ہمراہ الیاس عرف حاجی بھی فرار ہوگیا تھا۔ جس کے بعد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اس کا نام تو سامنے آتا رہا مگر اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی تھی اور آخری بار باہو پٹرول پمپ پہ پولیس وین پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں اسے زخمی ہو کر گرتے دیکھا گیا تھا اور نو ماہ بعد اس کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close