خیبر پختونخواہ

پشاور حملہ، آپریشن کے دوران غیر مسلح دہشتگرد کو مارنے کی تحقیقات کا مطالبہ

پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو ناسور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی ادارے ان کیمرہ سیشن کا انعقاد کرکے تمام اراکین کو اعتماد میں لے، اسی طرح تمام ادارے اپنے آئینی حد میں رہتے ہوئے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے یکساں کوششیں کریں لیکن جب تک کالعدم تنظیموں کو سیاسی جماعت کی حیثیت دی جائیگی دہشت گردی کا ناسور موجود رہے گا۔ اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی کی جانب سے نقطہ اٹھایا گیا کہ زراعت کے تربیتی سنٹر پر حملے کے وقت موجود ایک طالب علم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حملہ آور کو غیر مسلح کرکے کمرے میں بند کردیا تھا لیکن سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے حملہ آور کو گرفتار کرنے کے بجائے فائرنگ کرکے مار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور کو مار کر ثبوت ختم کردیئے گئے، دہشت گرد کی گرفتاری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو حملے کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز تک پہنچنے میں مدد فراہم کرسکتی تھی۔

وزیر قانون و پارلیمانی امور امتیاز شاہد کا کہنا تھا کہ رکن صوبائی اسمبلی کی معلومات افواہیں ہیں کیونکہ انہوں نے حملے سے متعلق پولیس کی رپورٹ کا خود جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے مطابق اس حملےمیں 4 یا 5 دہشت گردوں کو مارا گیا ہے جبکہ رپورٹ میں اس حوالے سے کوئی سچائی نہیں کہ پولیس نے ایک دہشت گرد کو مار دیا گیا، جسے غیر مسلح کرکے کمرے میں بند کردیا گیا تھا، امتیاز شاہ نے حملے کے بروقت جواب پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کی۔ پشاور میں دہشت گردی کی حالیہ لہر پر بحث کرتے ہوئے اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار بابک نے کہا کہ اس وقت ملکی اداروں میں ٹکراﺅ کی خبریں آرہی ہیں ریاست واضح کرے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی ہے یا کسی اور کی؟ کس بنیاد پر پولیس اور دوسرے اداروں کی کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے؟ جبکہ اسی سانحے میں 9 قیمتیں جانیں بھی ضائع ہوئیں جس کی کسی کو پرواہ ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی پالیسی واضح کرے کہ اگر وہ ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو تحفظ نہیں دے سکتی تو ملک کے عوام خود اپنی سکیورٹی کا بندوبست کریں۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو سیاسی جماعت کی حیثیت دی جاتی ہے بعد میں انہیں دھرنے کیلئے بٹھایا جاتا ہے اور سکیورٹی ادارے کالعدم تنظیم کے خلاف کارروائی کے بجائے مصالحت کا کردار ادا کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے اعزاز الملک افکاری نے کہا کہ بارڈز پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں روزانہ ایک نئی چیک پوسٹ تعمیر ہوتی ہے، بتایا جائے دہشت گرد کہاں سے داخل ہوتے ہیں، وفاق خارجہ و داخلہ پالیسی پر نظرثانی کرے تاکہ ملک میں موجود غیرملکی ایجنسیوں کے ایجنٹس کا خاتمہ ہو۔

جماعت اسلامی کے عنایت اللہ نے کہا کہ ان کیمرہ سیشن بلاکر سکیورٹی ادارے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لے اور بتایا جائے کہ اب تک دہشت گردی کی جتنی کارروائیاں ہوئی ہیں اس میں کس حد تک پیشرفت ہوچکی ہے۔ حکومت دہشتگردی کی حالیہ لہر کو ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی اٹھائے گی۔ اسپیکر نے اس موقع پر رولنگ دیتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات کیلئے تحریک التواء جمع کرانے کی ہدایت کردی جس پر جمعہ کے روز تفصیلی بحث کی جائے گی۔ اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں منعقد ہونے والے خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس کے دوران یکم دسمبر کو زراعت کے تربیتی سنٹر پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے طلباء کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close