خیبر پختونخواہ

رہائی پانے کے بعد صوفی محمد کی شریعت بھی بدل گئی

پشاور: صوفی محمد کو رہائی کیا ملی اس کی خود ساختہ شریعت بھی تبدیل ہو گئی۔ علامہ اقبال نے ایسے ہی ملاوں کیلئے کہا تھا کہ ’’خود بدلتے نہیں’ قرآن کو بدل دیتے ہیں‘‘۔ گرفتاری سے قبل صوفی محمد نے سوات میں نام نہاد شریعت نافذ کی تھی اور پاکستان کے آئین اور قانون کو کفر قرار دیا تھا، لیکن اب رہائی پانے کے بعد اب اس نے اپنا سارا موقف ہی بدل لیا ہے۔ صوفی محمد کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے خلاف لڑنا حرام ہے اگر پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کب کا تقسیم ہوچکا ہوتا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام’ سینٹراسٹیج‘ کے میزبان رحمان اظہر کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں صوفی محمد نے کہا کہ کلمہ گو مسلمان کو قتل کرنا حرام اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا خلاف شریعت ہے، خواتین اور بچوں کو مارنا حرام ہے خواہ وہ کافر ہی کیوں نہ ہوں جبکہ آرمی پبلک اسکول میں بچوں کو شہید کرنے والے کافر سے بھی بدتر ہیں۔

کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ نے کہا کہ ملا فضل اللہ نے طالبان سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ شامل ہوگیا میں نے وصیت نامہ لکھوایا کہ یہ لوگ خوارج سے بھی بدتر ہیں، فضل اللہ نے غیر مسلموں سے بھی زیادہ اسلام کو نقصان پہنچایا، میرے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی فضل اللہ نے کی کیونکہ فضل اللہ اور اس کے ساتھیوں نے میری تحریک ختم کی، فضل اللہ کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔

صوفی محمد نے کہا کہ پاک فوج کے ساتھ جنگ کرنا حرام ہےاگر فوج نہ ہوتی تو پاکستان کب کا تقسیم ہوچکا ہوتا، پاک فوج کے جوان ہمارے لیے مجاہدین ہیں اور فوج کی بدولت ملک میں امن قائم ہوا۔ ملالہ یوسف زئی پرحملے کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملالہ پرجب حملہ ہواتو وہ اس وقت جیل میں تھے تاہم یہ حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا میں بچیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں ہوں اور تعلیمی اداروں پر حملوں کو حرام سمجھتا ہوں ،علم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close